رات بھر جینے سے کیا شمع شبستاں کی طرح
رات بھر جینے سے کیا شمع شبستاں کی طرح
ایک لمحہ ہے بہت شعلۂ رقصاں کی طرح
دل کے زخموں پہ بھی پھولوں کا گماں ہوتا ہے
یاد آئی ہے تری موج بہاراں کی طرح
کیوں ہو خاموش رفیقان چمن کچھ تو کہو
صبح گلشن بھی نہ گزرے شب زنداں کی طرح
لذت درد کو ارباب ہوس کیا جانیں
لذت درد کہ ارزاں نہیں درماں کی طرح
یورش درد نے پندار وفا توڑ دیا
ہم بھی نادم ہیں بہت حسن پشیماں کی طرح
یاد رکھے گا سلگتا ہوا ماحول ہمیں
خارزاروں میں رہے ہم گل خنداں کی طرح
طبع خوددار پہ اک طرفہ ستم ہے محسنؔ
ان کا انداز کرم غیر کے احساں کی طرح