Mohammad Khalid

محمد خالد

70 کی دہائی میں اُبھرنے والے جیّد غزل گو جنھوں نے اپنے معاصر اور مابعد دور کے متعدد اہم شعراء پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

One of the most refined and accomplished Ghazal poets who profoundly influenced important poets both among his contemporaries as well as the following generations.

محمد خالد کی غزل

    پس شام الم کسی مہر نگاہ کو دیکھتے تھے

    پس شام الم کسی مہر نگاہ کو دیکھتے تھے وہ لوگ کہاں مرے حال تباہ کو دیکھتے تھے جس دن سیلاب بلا آیا تھا راہوں میں ہم بھی سر راہ ہزیمت کاہ کو دیکھتے تھے یہ لوگ جو آج ہوئے پھر صاحب منصب و جاہ یہ لوگ کہاں کسی منصب و جاہ کو دیکھتے تھے اک جشن مسرت پیش بہیر تھا اس دن بھی سب ساکت ہو کے شکوہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں اب کے ہمیں جاں سے گزرنا بھی تو ہے

    عشق میں اب کے ہمیں جاں سے گزرنا بھی تو ہے کام ہونے کا نہیں کام یہ کرنا بھی تو ہے اور پھر سامنے ہے خاک نشینوں کا جہاں یہ قدم ہم نے کسی خاک پہ دھرنا بھی تو ہے اور اک کام نکل آتا ہے ہر کام کے بیچ ہمیں جینا ہی نہیں ہے ہمیں مرنا بھی تو ہے شہر میں اور بھی ہوگا کوئی خوش خو تجھ سا آخر کار ...

    مزید پڑھیے

    ورائے لطف کوئی ابتلا نکلنا تھا

    ورائے لطف کوئی ابتلا نکلنا تھا یہ سلسلہ بھی بہت دور جا نکلنا تھا ابھی قبول نہ تھیں یہ عنایتیں ہم کو ابھی دلوں سے غم مدعا نکلنا تھا سوائے خستگی کچھ پیش کاسۂ زر خواہ ہمارے کیسۂ خالی سے کیا نکلنا تھا سفر تو ایک ستارہ غمیں تھا ورنہ ہمیں کسی سواد مسرت میں جا نکلنا تھا عجیب منزل ...

    مزید پڑھیے

    کب سر دوش ہوا خاک فقط میری ہے

    کب سر دوش ہوا خاک فقط میری ہے اب تو یہ منزل غم ناک فقط میری ہے آسمانوں سے ادھر کون سنبھالے کوئی نقش یہ زمیں کہتی ہے پوشاک فقط میری ہے بیٹھتا جاتا ہے آئنۂ ہستی پہ غبار اس خرابے میں یہی خاک فقط میری ہے ڈوبتے اور ابھرتے ہیں ستارے شب بھر اور یہ صورت تہ افلاک فقط میری ہے بخت کوزہ ...

    مزید پڑھیے

    ہے سفر میں کاروان بحر و بر کس کے لیے

    ہے سفر میں کاروان بحر و بر کس کے لیے ہو رہا ہے اہتمام خشک و تر کس کے لیے کس کی خاطر ذائقوں کی سختیوں میں ہیں ثمر اور جھک جاتی ہے شاخ بارور کس کے لیے کس کی خاطر ہیں بدلتے موسموں کی بارشیں دل غمیں کس کے لیے ہے چشم تر کس کے لیے رت جگوں میں گونجنے والی صدائیں کس کی ہیں ہے ہنر کس کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    یہ پیمانہ شراب تیز سے بھرنے نہیں دیتی

    یہ پیمانہ شراب تیز سے بھرنے نہیں دیتی کوئی شے زندگی میں ہے وہی مرنے نہیں دیتی عجب کچھ مطمئن رکھتی ہے ہم کو بیکلی دل کی ہوائے ہجر کی یورش سے بھی ڈرنے نہیں دیتی ہوائے برشگال آخر خوش آتی ہے ہمیں لیکن جو ہم نے کام کرنا ہے وہی کرنے نہیں دیتی بھڑکتی ہے جنوں کی آگ اگر کوہ و بیاباں ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈ لیتی ہیں کوئی مہتاب سا منظر کہیں

    ڈھونڈ لیتی ہیں کوئی مہتاب سا منظر کہیں جاگتی رہتی ہیں آنکھیں خواب کے اندر کہیں ڈال لیتے ہیں بھلا زنجیر عشرت پاؤں میں تان کر چلتے ہیں سر پر درد کی چادر کہیں اس خیال ناز میں ہوتا ہے شب بھر جاگنا ایک کیف ہجر میں ہوگا مرا بستر کہیں دل کے اندر چپکے چپکے جاگتی ہے بے کلی شور کرتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    پھر کوئی خواب ترے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا

    پھر کوئی خواب ترے رنگوں سے جدا نہیں دیکھا کیا کچھ دیکھ لیا تھا ہم نے کیا نہیں دیکھا اول عشق کی ساعت جا کر پھر نہیں آئی پھر کوئی موسم پہلے موسم سا نہیں دیکھا سب نے دیکھا تھا ترا ہم کو رخصت کرنا ہم نے جو منظر دیکھنے والا تھا نہیں دیکھا بے کل بے کل رہنا دید کا پھل تو نہیں ہے دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    کھل گیا نہ ہو کسی اور طرف باب مرا

    کھل گیا نہ ہو کسی اور طرف باب مرا کہیں آوارۂ غربت ہی نہ ہو خواب مرا خطہ خاک میں کچھ خاک پہ تہمت میری سر افلاک کوئی خیمۂ ماہتاب مرا دل آوارہ کہیں چشم کہیں خواب کہیں کیسا بکھرا در آفاق پہ اسباب مرا خواہش جاں بھی لرز جاتی ہے ہر اشک کے ساتھ میری مٹی کو بھی لے جائے نہ سیلاب مرا دل ...

    مزید پڑھیے

    کچھ کار عناصر تہ دریا بھی عجب ہے

    کچھ کار عناصر تہ دریا بھی عجب ہے اس خاک میں پنہاں کوئی شعلہ بھی عجب ہے دنیا سے کچھ ایسا بھی نہیں ربط ہمارا سنتے ہیں مگر لذت دنیا بھی عجب ہے ہے دل ہی کسی آرزوئے وصل کا مسکن دل کا مگر اس راہ پہ آنا بھی عجب ہے وہ دید ہے اب عالم موجود سے آگے اس ساعت مسعود کا دھوکا بھی عجب ہے طے ہوتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2