پس شام الم کسی مہر نگاہ کو دیکھتے تھے
پس شام الم کسی مہر نگاہ کو دیکھتے تھے وہ لوگ کہاں مرے حال تباہ کو دیکھتے تھے جس دن سیلاب بلا آیا تھا راہوں میں ہم بھی سر راہ ہزیمت کاہ کو دیکھتے تھے یہ لوگ جو آج ہوئے پھر صاحب منصب و جاہ یہ لوگ کہاں کسی منصب و جاہ کو دیکھتے تھے اک جشن مسرت پیش بہیر تھا اس دن بھی سب ساکت ہو کے شکوہ ...