بھولو سبھی مجھے مرے پیارو نہیں رہا
بھولو سبھی مجھے مرے پیارو نہیں رہا اب میں کسی کے کام کا یارو نہیں رہا جس کے سموں کی دھول صفا کا غبار تھی مرکب وہ میرے شاہ سوارو نہیں رہا چرخے سمیت چاند کی بڑھیا گزر گئی وہ چاند میری آنکھ کے تارو نہیں رہا تصویر کے بھرم میں مصور سے مل لئے منظر کا اعتبار نظارو نہیں رہا سب ہوش مند ...