Mohammad Javed Anwar

محمد جاوید انور

پاکستان سے تعلق رکھنے والے اہم شاعر اور افسانہ نگار۔

A valuable name as a poet and story writer from Pakistan.

محمد جاوید انور کی رباعی

    بارِ زیست

    عبداللہ کو ایک صحت مند نومولُود کی شکل مںئ دین محمد کریانہ فروش کے گھر بھجا گای۔ جب وہ بڑا ہوا اور اس نے سوچا کہ آیا اس ساری کاروائی مں۔ اس کا کوئی عمل دخل تھا تو اسے کچھ یاد نہ آیا۔مذہبی تاویلات بہرحال تھںو جو معاشرتی اثرات کے زیر اثر بہت مقبول اور کائنائتی سچ کا درجہ رکھتی ...

    مزید پڑھیے

    برگد

    وہ تین دیہات کے عین وسط میں زمانوں سے چھایا ایک انتہائی شاندار گھنا گھنیرا، چھتنار برگد تھا۔اس کی موٹی،لمبی اور مضبوط شاخوں نے چاروں طرف ایسا دبیز ،نرم اور خواب آور سایہ پھیلا دیا تھا کہ دن کو سورج کی قوی ترین کرن بھی اسے چیر کر زمین نہیں چھوپاتی تھی۔ مانو اُس کے نیچے دن بھی ...

    مزید پڑھیے

    مہابندر

    مسئلہ یہ درپیش تھا کہ شہنشاہ معظم شیر بہادر کے حکم سے تادیبی تعزیر کے نفاذ پر اب بندروں کا لائحۂ عمل کیا ہو۔ انتظامی حکم کی توجیہات میں بندروں کو شریر، گستاخ اور شرپسند ہونے کا الزام دیا گیا تھا۔ اس سے بھی بڑھ کر بندروں کے جانور ہونے پر بھی شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے تھے اور ...

    مزید پڑھیے

    بھٹی

    محمدعلی ماشکی نے رس نکلے گنے کے خشک پھوگ کو لمبی چھڑی کی مدد سے چھیداں کی بھٹی کی دہکتی آگ میں دھکیلا تو چنگاریوں کی شوخ قطار چڑ چڑ کر کے بھٹی کے دہانے سے نکل بھاگی۔ بھٹی نے ایندھن کا استقبال کر کے بھڑکتے شعلوں کو تیز تر کرتے ہوئے گاڑھے کثیف دھویں کو بھٹی کی چمنی نما دم کے رستے ...

    مزید پڑھیے

    شیر

    گیلے بھاری آسمان تلے دسمبر کے آخری دنوں کا کہر جھونپڑی کو مکمل گھیرے تھا۔ برفیلی سیلن جھونپڑی کے اندر رستی ہوئی محسوس ہوتی تھی۔ یاسیت میں غرق بستی کے بیکار کتے ساری رات بھونکنے کے بعد فطری کسلمندی کے سبب چپ سادھ چکے تھے۔ گو اُن کے کورس بند ہو چکے تھے پھر بھی کبھی کبھار کوئی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اے زندگی

    اس نے مجھے گھما کر رکھ دیا۔ اب تمہاری سمجھ مں آگاا ہو گا کہ مں ساری زندگی کوئی بھی تعلق ، مریا مطلب ہے کہ رومانوی تعلق کو ں نہںہ نبھا سکا۔ اس نے اپنی طرف سے قصہ ختم کاد۔ ہم یہ دھواں دھار گفتگو پچھلے تند گھنٹے سے کر رہے تھے۔ اس کا خاںل تھا مجھے سمجھا ہی ڈالے گا کہ اس کی زندگی اییر ...

    مزید پڑھیے

    نیرنگی

    ‎شگفتہ نے اپنی پتلی سی چوٹی مکمل کر کے آخری گرہ لگائی ،اسے پیچھے پھینکا اور حسب عادت سر کو جھٹکا۔ گاؤں کی تنگ گلی میں کھلتے لکڑی کے خستہ دروازے کو اپنے پیچھے آہستگی سے بند کر کے وہ باہر نکل آئی ۔ گلی کے درمیان بہتی نالی کے سیاہ کیچڑ کی سڑاند اسے اپنے نتھنوں میں گھستی محسوس ...

    مزید پڑھیے

    سرکتے راستے

    جب وہ چلتی تو ریت بھرا رستہ اُس کے پاؤں کے نیچے سے سرکتا ۔ متحرک راستے پر اُسے آگے بڑھنے میں سخت دشواری پیش آتی۔ ریت اُس کے پاؤں جکڑتی اور رائیگاں مشقت کا درد اُس کی پنڈلیوں سے ہوتا ہوا سر تک پہنچتا۔ اس کا گورا، گداز جسم اپنے اندر سڑتے بُستے ، بے توقیر کنوار پن کا بوجھ اٹھائے ...

    مزید پڑھیے

    مہربانی

    لکڑی کی چوکی پر کھڑا اجُوحیران تھا کہ نذیر نائی آج کچھا اتار کر اس کی حجامت کیوں بنائے گا۔ صبح ہی سے حویلی میں رونق معمول سے کچھ زیادہ تھی ۔ برادری والے صاف کپڑے پہن کر سروں پر رنگ برنگے صافے باندھے اکٹھے ہو رہے تھے ۔ اجو نے سوچا کہ آج پھر بیل گاڑیوں اور گھوڑوں پر سوار ہوکر سب ...

    مزید پڑھیے

    آخری گجرا

    اور پھر ہماری شادی ہو گئی۔ رضیہ میرے خوابوں کی شہزادی تھی۔ میں کیا اور میرے خواب کیا۔ لیکن خواب تو سبھی کے ہوتے ہیں اور خوابوں کی شہزادیاں بھی۔ میرے پاس تھا کیا اسے دینے کو؟ پھر بھی وہ خوش تھی کہ جو کچھ چھوڑ کر آرہی تھی وہ بھی کسی کو شہزادی نہیں بنا سکتا، بس خوابوں کی شہزادی ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2