Mohammad Ameenuddin

محمد امین الدین

ہم عصر پاکستانی افسانہ نگاروں میں ممتاز۔ عام سماجی موضوعات پر بے پناہ تخلیقی انداز کی کہانیاں لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں

Prominent among the contemporary fiction writers of Pakistan

محمد امین الدین کی رباعی

    چیونٹیو ں کی طرح مت چیخو

    افسانے کے ان کرداروں سے ملنے اور ان کی دنیا میں داخل ہونے سے پہلے یہ جان لیجئے کہ چیونٹیوں کے چیخنے چلانے اور رونے کی آوازیں کوئی نہیں سنتا، بس وہ کچلی جاتی ہیں۔ تماشاگاہ میں بھیڑ ہو، شور ہو تو سچی آوازیں گم ہوجاتی ہیں۔ اور اگر لوگوں کی تقدیر کچھ دوسرے لوگوں کے ہاتھ میں ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    کائنات

    وہ جب سوئے تو تین تھے، مگر جاگے تو انہوں نے تیسرے کو نہ پایا۔ اس کے رنگوں کا تھیلا اور لکڑی کے تراشیدہ برش بھی دکھائی نہیں دے رہے تھے۔ اس کی چادر بھی غائب تھی، جسے وہ ہمیشہ اوڑھے رکھتا تھا۔ یہ دونوں اپنی اپنی فطرت میں مختلف تھے۔ جیسے خیر و شر۔ تیسرا جو غائب ہوا، ایک مصور تھا جسے ...

    مزید پڑھیے

    درد آشنا لوگ

    غیر ارادی طور پر میں نے اپنے قدم روک لیے، کہ کہیں میرے پیروں تلے کوئی لاش، کوئی زخمی نہ آجائے۔ مگر وہاں گرد و غُبار کے سوا کچھ نہ تھا۔دو ماہ سے بند اسکول میں اس کے سوا ہو بھی کیا سکتا تھا۔ مجھے لمحہ بھر کو ایسا لگا کہ جیسے کچھ لوگ خون میں لت پت ادھڑی ہوئی لاشوں کو سیاہ پلاسٹکوں میں ...

    مزید پڑھیے

    دھن چکر

    اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میں اس سانحے کی کہانی لکھوں یا نہ لکھوں جسے برپا ہوتے ہوے شہر کی ایک گلی کے سنسان موڑنے، ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں انسانی جسموں سے اعضا نوچ لینے والے اوزاروں نے ، جوئے کے اڈے میں پھیلے ہوے کثیف دھوئیں نے، پانچ ستارہ ہوٹل والے کمرے کے دبیز پردوں نے، اس ...

    مزید پڑھیے

    جنہیں نہیں ہونا تھا

    ان دیکھی لکیر پار کرتے ہی میرے لیے یکایک سب کچھ بدل گیا۔ عجب سی کھلبلی مچ گئی او رہر طرف افراتفری سی پھیل گئی۔ روشن تصویریں دھندلے رنگوں میں ڈھل گئیں۔ سینکڑوں بلکہ لاکھوں ایک دوسرے میں پیوست اور پھر جدا ہوتے رنگ برنگے دائرے اور ان میں بنتی بگڑتی زندگی کی تصویریں، جنہیں اپنی جگہ ...

    مزید پڑھیے

    مشرق تیری بیٹی کو

    وہ چاروں طرف پھیلے اندھیرے میں لاکھوں زندہ مگر بے حس انسانوں کے بیچ تیز ہواؤں سے نبرد آزما جلتی لالٹین ہاتھ میں لیے آگے ہی آگے بڑھتی جارہی تھی۔ اچانک ہوا کے تھپیڑے نے روشنی گل کردی۔ اندھیرا موت کی سیاہی میں تبدیل ہوگیا اور رگوں کو چیرتا شور جاگ اٹھا۔ آہ و بکا کرتی آوازیں۔۔۔ وہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ پاہے رکاب میں

    ٹھیلے پر دھری پرانی کتابوں کو کھنگالتے ہوئے میری نگاہ بوسیدہ غیر مجلد کتاب پر پڑی۔ الٹ پلٹ کر دیکھا۔ کتاب کا عنوان اور مصنف کا نام غائب تھا۔ ورق الٹے تو اندازہ ہوا کہ کوئی کہانی ہے۔ مجھے اشتیاق ہوا۔ کاسموپولیٹن کے خصوصی شمارے ، ابوالفضل صدیقی کے افسانوں کا مجموعہ جوالا مکھ، ...

    مزید پڑھیے

    آغا وِلا

    آغا وِلا میں زندگی خوشیوں کے تمام حسین رنگوں سے بھری ہوئی تھی۔ چاروں سمت قہقہے، رنگا رنگی، محبتوں کا امڈتا ہوا طوفان، جس میں تمام رشتے، تمام حوالے صرف محبتوں کے تھے۔ عیش و عشرت کی فراوانی میں ڈوبے شاداب چہرے، ہر چہرہ مطمئن و مسرور ،دُکھ درد کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا۔ ہر ...

    مزید پڑھیے

    کہانی سے پہلے کا ماجرا

    میں نے جوں ہی قلم سنبھالااسٹڈی تاریک ہوگئی۔ ’’ہتھ تیرے کی‘‘۔ منہ سے بے اختیارنکلا اور اچھی خاصی سوچی ہوئی کہانی دماغ سے اچھل کر تاریکی میں تحلیل ہوگئی۔ لمحہ بھر کو سامنے رکھے کاغذ بھی نظروں سے اوجھل ہوگئے۔ یو پی ایس سے جو بلب اور پنکھے گھر کو روشن اور ہوادار رکھتے ہیں، کچھ ...

    مزید پڑھیے

    ڈراپ سین

    ذوق بہت دنوں سے احتشام اللہ کے کردار میں الجھا ہوا تھا۔ اس نے اس کردار پر بہت محنت صرف کی تھی۔ مشاہدے اور تجربے کی آنچ پر اسے مہینوں تپا کر کندن بنایا تھا۔ وہ روز کچھ نہ کچھ اضافہ کرتا۔ زندگی کے رویوں۔۔۔ فرد کی الجھنوں۔۔۔ خوشی میں روح سے اٹھنے والی تھرکتی لہروں۔۔۔ غم میں ان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5