مجسمہ
مددگاروں کو رخصت کرنے کے بعد ایقان دیر تک سنگِ مر مر کو چاروں طرف سے دیکھتا رہا۔ اسے یقین تھا کہ وہ اس چٹان کو اپنے حسین تصورات کا روپ دینے میں ضرور کامیاب ہوگا۔ اسی دوران اس کے کانوں سے آواز ٹکرائی۔ اس نے پلٹ کر دیکھا۔ برآمدے میں موم کھڑی ہوئی تھی۔ ایقان نے پتھر پر اچٹتی سی نظر ...