Mohammad Ameenuddin

محمد امین الدین

ہم عصر پاکستانی افسانہ نگاروں میں ممتاز۔ عام سماجی موضوعات پر بے پناہ تخلیقی انداز کی کہانیاں لکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں

Prominent among the contemporary fiction writers of Pakistan

محمد امین الدین کی رباعی

    گونگے بول

    جھاڑیوں سے جھانکتے ہوے میں نے اپنے بھوک سے بلکتے بچے کو خود سے قریب کرلیا۔ وہ میرے ساتھ چپک کر چاروں طرف نظریں دوڑانے لگا۔ دوسروں کے بچوں کی طرح اسے میرے دودھ سے زیادہ رغبت نہیں۔ جو کچھ میں کھاتی ہوں یہ بھی وہی کھانا پسند کرتا ہے ۔گو کہ میں اسی سامنے والی عمارت میں رہتی ہوں، لیکن ...

    مزید پڑھیے

    کچرا کنڈی

    پھٹے ہوے مڑے تڑے بدرنگ کاغذ، سبزیوں اور پھلوں کے چھلکے، پکی ہوئی چائے کی پتی، چّسی ہوئی ہڈیاں، ڈبل روٹی کے ٹکڑے اور سالنوں کا ڈھیر، جس میں سے اب سڑاند آنے لگی تھی، اور شاید سڑاند تو اب پورے کچرے کے ڈھیر سے آرہی تھی۔ مجھے اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب کچھ دیر پہلے کچرے کے اس ڈھیر کے ...

    مزید پڑھیے

    فالودہ

    آپ نے اسد محمد خان کی ٹکڑوں میں کہی کہانی تو ضرور پڑھی ہوگی، مگر میں جو آپ کو سنانے جارہا ہوں، وہ ٹکڑوں میں سنی ہوئی کہانی ہے۔ ہوا یوں کہ گزشتہ چار پانچ سالوں سے معمول کے سفر پر جانے کے لیے میں گھر سے نکلتے ہوئے ایک کہانی کا تانا بانا بن چکا تھا۔ اچھوتا موضوع تھا ، دو ڈھائی گھنٹے ...

    مزید پڑھیے

    زنجیر

    ہسپتال نمبر ۱ لمبے بالوں میں سرخ ربن باندھنے والے درمیانے قد کے نوجوان کا جملہ سن کر ڈاکٹر کے الفاظ فضا کی سانس چیرتے ہوے گزر گئے۔ یوں لگا جیسے کوئی غصّے میں دھاڑا ہو: ’’آپ کیسے انسان ہیں۔ آپ کو ذرا بھی احساس نہیں ہے کہ آپ کا مریض کس تکلیف اور پریشانی میں ہے۔ بلکہ میں اسے اذیت ...

    مزید پڑھیے

    میرے والد صاحب

    میں انہیں سب گھر والوں کی طرح چاچا کہتا تھا۔ حالاں کہ ان سے میرا خون کا رشتہ تھا۔ چوں کہ میرے والد اور تایا ایک ساتھ رہا کرتے تھے اور والد صاحب کو تایا ابا کی اولادیں چاچا کہا کرتی تھیں۔ چنانچہ جب سب سے بڑی بہن کی ولادت ہوئی تو انہوں نے بھی والد کو تایا زاد بہن بھائیوں کی طرح چاچا ...

    مزید پڑھیے

    بہرے، گونگے، اندھے

    صدر دروازے پر برقیاتی پن نے جب دوسری پن کو چھوا تو دور تک ارتعاش پھیل گیا۔ گھنٹی کی آواز سارے کمروں تک گئی تھی۔ گھر میں پھیلا سناٹا اکثر برقی گھنٹی کی آواز سے ریزہ ریزہ ہوجاتا، مگر ہر بار دروازے پر روز کے معمولات میں سے کوئی کھڑا ہوا ہوتا تھا۔ لیکن اس وقت سچ مچ وہی تھا، جس کا وہ ...

    مزید پڑھیے

    موجود غیر موجود

    پہلی سطر پڑھتے ہی وہ چونکا۔ مولا داد چوک پر فوارے کی تنصیب۔ اس نے فائل کو الٹ پلٹ کر دیکھا۔ ایڈمنسٹریٹو اپرووَل۔۔۔ مکمل، ٹینڈر ڈاکومینٹس۔۔۔ درست، سیکورٹی ڈپازٹ۔۔۔ موجود ، کمپلیشن۔۔۔ اسٹی میٹ کے مطابق۔ اس نے فائل کو میز پر رکھا اور سوچ میں پڑ گیا۔ ٹرانسفر کے بعد ترقیاتی کام کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5