Kunwar Mahendra Singh Bedi Sahar

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    بسوں پر تبسم تو آنکھوں میں پانی

    بسوں پر تبسم تو آنکھوں میں پانی یہی ہے یہی دل جلوں کی نشانی تری بے رخی اور تری مہربانی یہی موت ہے اور یہی زندگانی وہی اک فسانہ وہی اک کہانی جوانی جوانی جوانی جوانی نہ اب وہ مسرت نہ وہ شادمانی دریغا جوانی دریغا جوانی محبت ہی ہے اصل میں جاودانی بڑھاپا بھی فانی جوانی بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہر لحظہ مکیں دل میں تری یاد رہے گی

    ہر لحظہ مکیں دل میں تری یاد رہے گی بستی یہ اجڑنے پہ بھی آباد رہے گی ہے ہستیٔ عاشق کا بس اتنا ہی فسانہ برباد تھی برباد ہے برباد رہے گی ہے عشق وہ نعمت جو خریدی نہیں جاتی یہ شے ہے خداداد خداداد رہے گی وہ آئے بھی تو ضبط سے لب ہل نہ سکیں گے فریاد مری تشنۂ فریاد رہے گی یہ حسن ستم کوش ...

    مزید پڑھیے

    مستقل اضطراب ہونا تھا

    مستقل اضطراب ہونا تھا دل کو خانہ خراب ہونا تھا غم کونین کا مگر یا رب کیا مجھی کو جواب ہونا تھا حسن فانی ہے مصلحت آمیز عشق کو کامیاب ہونا تھا

    مزید پڑھیے

    نعمت ترک طلب ترک تمنا مانگے

    نعمت ترک طلب ترک تمنا مانگے دینے والے سے جو مانگے بھی تو کیا مانگے ظرف دل سوز دروں دیدۂ بینا مانگے یہ جو مل جائیں تو پھر دعوت جلوہ مانگے حرم و دیر و کلیسا میں جھکے گی کیوں کر وہ جبیں جو کہ ترا نقش کف پا مانگے ہم تو اقرار گنہ حشر میں کر بھی لیں گے شان رحمت یہ نہیں ہے کہ اشارہ ...

    مزید پڑھیے

    مست جوش شباب ہیں ہم لوگ

    مست جوش شباب ہیں ہم لوگ آپ اپنا عتاب ہیں ہم لوگ محفل ناز ہو کہ دار و رسن ہر طرف کامیاب ہیں ہم لوگ اک سراپا سوال ہے دنیا اک مکمل جواب ہیں ہم لوگ ہیں جہاں میں کہیں وفا والے جی ہاں عالی جناب ہیں ہم لوگ خلوت خاص ہو کہ جلوت عام ہر جگہ باریاب ہیں ہم لوگ ہم سے ہے رونق زمین و زماں ویسے ...

    مزید پڑھیے

تمام

12 قصہ (Latiife)

    سنگھ کا شگوفہ

    سنگھ کا شگوفہ چیمسفورڈ کلب کے ایک مشاعرے میں ،جس کی نظامت کنور مہندر سنگھ بیدی کررہے تھے، انہوں نے جناب عرش ملسیانی سے کلام سنانے کی گزارش کی جب عرش صاحب مائیک کی طرف جانے لگے تو بیدی صاحب نے فرمایا: عرش کو فرش پر بٹھاتا ہوں معجزہ آپ کو دکھاتا ہوں اسی طرح دوسرے شاعر کو بلانے سے ...

    مزید پڑھیے

    وہ خزانہ جو اکثر دیوالیہ بنا دیتا ہے

    ایک مشاعرے میں نریش کمار شاد نے اپنی باری پر جب حسب ذیل قطعہ پڑھا۔ جو بھی عورت ہے ساز ہستی کا بیش قیمت سا اک ترانہ ہے ایک ہیرا ہے ، خوبرو ہو اگر نیک خو ہو تو اک خزانہ ہے بیدی صاحب نے فرمایا کہ ’’یہ وہ خزانہ ہے جو گھر والوں کو اکثر دیوالیہ بنادیا کرتا ہے ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    مگر غریب کو کس جرم کی سزا دی ہے

    گوپی ناتھ امن کے فرزند کی شادی تھی ۔انہوں نے دہلی کے دوست شعراء کو بھی مدعو کیا ۔ ان میں کنور مہندر سنگھ بیدی بھی شریک تھے ۔ ہر شاعر نے سہرا یا دعائیہ قطعہ یار باعی سنائی ۔ امن صاحب نے بیدی صاحب سے درخواست کی کہ آپ بھی کچھ ارشاد فرمائیے تو بیدی صاحب نے یہ شعر فی البدیہ کہہ کر پیش ...

    مزید پڑھیے

    ایک پیروڈی مشاعرے کا قصہ

    دہلی میں ایک پیروڈی شاعری کا مشاعرہ تھا۔ جب گلزار زتشی کا نام صدارت کے لئے پیش کیاگیا تو وہ انکسار سے بولے:’’حضور‘میں صدارت کا اہل کہاں ہوں؟‘‘ اس پر کنور مہندر سنگھ بیدی نے فرمایا۔’’مطمئن رہیں ‘آپ بھی صدر کی پیروڈی ہی ہیں ۔‘‘

    مزید پڑھیے

    مشاعرے کا لوٹنا

    1975ء کے ایک آل انڈیا مشاعرے میں ایک نوجوان شاعرہ نے اپنے حسن اور ترنم کے طفیل شرکت کاموقع حاصل کرلیا تھا۔ جب موصوفہ نے غزل پڑھی تو سارے سامعین جھوم اٹھے ۔ غزل بھی اچھی تھی۔ لیکن نادانستگی میں اس شاعر ہ سے زیر‘ زبر اور پیش کی کئی غلطیاں سرزد ہوئیں تو کنور مہندر سنگھ بیدی سحر تاڑ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    دکن

    جہاں فرد اپنی جگہ انجمن ہے جہاں ہر کلی اک مہکتا چمن ہے جہاں کی زمیں رشک چرخ کہن ہے جہاں شوخیاں ہیں ادا ہے پھبن ہے جہاں سادگی میں بھی اک بانکپن ہے جہاں رقص فرما ہوا موجزن ہے جہاں شعریت ہے جہاں قدر فن ہے جہاں علم و فن کے لیے اک لگن ہے جہاں حیرت و زور کا بھی وطن ہے جہاں انجمن واقعی ...

    مزید پڑھیے

    ذاکر‌ حسین

    تیری فطرت میں ہے گوبندؔ کا آثار مگر ابنؔ مریم کا مقلد ترا کردار مگر رام اور کرشن کے جیون سے تجھے پیار مگر بادۂ حب محمد سے بھی سرشار مگر سکھ نہ عیسائی نہ ہندو نہ مسلمان ہے تو تیرا ایمان یہ کہتا ہے کہ انسان ہے تو ہندوؤں سے تجھے لینا ہے ذہانت کا کمال اور سکھوں سے شجاعت کہ نہ ہو جس کی ...

    مزید پڑھیے

    بابا گرو نانک دیو

    ایک جسم ناتواں اتنی دباؤں کا ہجوم اک چراغ صبح اور اتنی ہواؤں کا ہجوم منزلیں گم اور اتنے رہنماؤں کا ہجوم اعتقاد خام اور اتنے خداؤں کا ہجوم کشمکش میں اپنے ہی معبد سے کتراتا ہوا آدمی پھرتا تھا در در ٹھوکریں کھاتا ہوا حق کو ہوتی تھی ہر اک میداں میں باطل سے شکست سرنگوں سر در گریباں ...

    مزید پڑھیے