نعمت ترک طلب ترک تمنا مانگے
نعمت ترک طلب ترک تمنا مانگے
دینے والے سے جو مانگے بھی تو کیا مانگے
ظرف دل سوز دروں دیدۂ بینا مانگے
یہ جو مل جائیں تو پھر دعوت جلوہ مانگے
حرم و دیر و کلیسا میں جھکے گی کیوں کر
وہ جبیں جو کہ ترا نقش کف پا مانگے
ہم تو اقرار گنہ حشر میں کر بھی لیں گے
شان رحمت یہ نہیں ہے کہ اشارہ مانگے
دست و بازو کی کرامت سے ملا کرتی ہے
چیز کیوں کوئی کسی سے بھی خدارا مانگے
حشر میں یوں بھی ملاقات تو ہو جائے گی
کیوں عبث تجھ سے کوئی وعدۂ فردا مانگے