Khalilur Rahman Azmi

خلیل الرحمن اعظمی

جدید اردو تنقید کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding fathers of modern Urdu criticism in the subcontinient.

خلیل الرحمن اعظمی کی غزل

    نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں

    نشاط زندگی میں ڈوب کر آنسو نکلتے ہیں سنا ہے اب ترے غم کے نئے پہلو نکلتے ہیں محبت کا چمن ہے آؤ سیر سرسری کر لیں یہاں سے لے کے سب ٹوٹے ہوئے بازو نکلتے ہیں جنوں لے کے چلا ہے پا بجولاں اس کے کوچے سے لیے آغوش میں ہم نکہت گیسو نکلتے ہیں تری بستی میں دیوانوں کو رسوائی ہی راس آئی یہ اپنا ...

    مزید پڑھیے

    ہر خار و خس سے وضع نبھاتے رہے ہیں ہم

    ہر خار و خس سے وضع نبھاتے رہے ہیں ہم یوں زندگی کی آگ جلاتے رہے ہیں ہم شیرینیوں کو زہر کے داموں میں بیچ کر نغمے حیات نو کے سناتے رہے ہیں ہم اس کی تو داد دے گا ہمارا کوئی رقیب جب سنگ اٹھا تو سر بھی اٹھاتے رہے ہیں ہم تا دل پہ زخم اور نہ کوئی نیا لگے اپنوں سے اپنا حال چھپاتے رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے

    تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے کہ اب ہجراں نصیبوں کو بھلا دینا ہی اچھا ہے جنوں میں یوں تو کچھ اپنی خبر ملتی نہیں ہم کو کہ ایسا نام ہے جس پر ابھی تک دل دھڑکتا ہے یہ مانا سخت ہے یہ وادئ غربت کی تنہائی مجھے رہنے دے اے ہم دم یہیں اب جی بہلتا ہے دل ناداں کو راس آئی تمہاری کج ...

    مزید پڑھیے

    مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا

    مجھے عزیز ہے یہ نکہتوں کا گہوارا خدا کرے نہ ملے تیرے غم سے چھٹکارا کلی کلی تری دوشیزگی کی خوشبو ہے چمن چمن تری رعنائیوں کا نظارا قدم قدم ترے آب حیات کے چشمے روش روش تری جوئے خرام کا دھارا نفس نفس ترے کوچے میں ایک عالم ہے یہاں سے لوٹ کے جانے کا اب کسے یارا گلی گلی مری رسوائیوں ...

    مزید پڑھیے

    تو بھی اب چھوڑ دے ساتھ اے غم دنیا میرا

    تو بھی اب چھوڑ دے ساتھ اے غم دنیا میرا میری بستی میں نہیں کوئی شناسا میرا شب غم پار لگا دے یہ سفینا میرا صبح ہوگی تو اتر جائے گا دریا میرا مجھ کو معلوم نہیں نام ہے اب کیا میرا ڈھونڈنے والے مجھے چھوڑ دے پیچھا میرا میں نے دیکھی نہیں برسوں سے خود اپنی صورت میرے آئینے سے روٹھا ہے ...

    مزید پڑھیے

    سوتے سوتے چونک پڑے ہم خواب میں ہم نے کیا دیکھا

    سوتے سوتے چونک پڑے ہم خواب میں ہم نے کیا دیکھا جو خود ہم کو ڈھونڈ رہا ہو ایسا اک رستا دیکھا دور سے اک پرچھائیں دیکھی اپنے سے ملتی جلتی پاس سے اپنے چہرے میں بھی اور کوئی چہرہ دیکھا سونا لینے جب نکلے تو ہر ہر ڈھیر میں مٹی تھی جب مٹی کی کھوج میں نکلے سونا ہی سونا دیکھا سوکھی دھرتی ...

    مزید پڑھیے

    شراب ڈھلتی ہے شیشے میں پھول کھلتے ہیں

    شراب ڈھلتی ہے شیشے میں پھول کھلتے ہیں چلے بھی آؤ کہ اب دونوں وقت ملتے ہیں جو ہو سکے تو گلے مل کے رو لے اے غم خوار کہ آنسوؤں ہی سے دامن کے چاک سلتے ہیں یہ اور بات کہانی سی کوئی بن جائے حریم ناز کے پردے ہوا سے ہلتے ہیں مرے لہو سے معطر ترے لبوں کے گلاب تری وفا سے کنول میرے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ الگ بات کہ ہر سمت سے پتھر آیا

    یہ الگ بات کہ ہر سمت سے پتھر آیا سر بلندی کا بھی الزام مرے سر آیا زندگی چھوڑ نے آئی مجھے دروازے تک رات کے پچھلے پہر میں جو کبھی گھر آیا بس دعا ہے کہ الٰہی یہ کوئی خواب نہ ہو کوئی سایہ مرے سائے کے برابر آیا بارہا سوچا کہ اے کاش نہ آنکھیں ہوتیں بارہا سامنے آنکھوں کے وہ منظر ...

    مزید پڑھیے

    چکھی ہے لمحے لمحے کی ہم نے مٹھاس بھی

    چکھی ہے لمحے لمحے کی ہم نے مٹھاس بھی یہ اور بات ہے کہ رہے ہیں اداس بھی ان اجنبی لبوں پہ تبسم کی اک لکیر لگتا ہے ایسی شے تھی کبھی اپنے پاس بھی منسوب ہوں گی اور بھی اس سے حکایتیں یہ زخم دل کہ آج ہے جو بے لباس بھی پھیلا ہوا تھا صدیوں تلک اس کا سلسلہ دریا کے ساتھ ساتھ بڑھی اپنی پیاس ...

    مزید پڑھیے

    جلتا نہیں اور جل رہا ہوں

    جلتا نہیں اور جل رہا ہوں کس آگ میں میں پگھل رہا ہوں مفلوج ہیں ہاتھ پاؤں میرے پھر ذہن میں کیوں یہ چل رہا ہوں اک بوند نہیں لہو کی باقی کس بات پر میں مچل رہا ہوں تم جھوٹ یہ کہہ رہے ہو مجھ سے میں بھی کبھی بے بدل رہا ہوں کیوں مجھ سے ہوئے گناہ سرزد کہنے کو تو بے عمل رہا ہوں رائی کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5