Khalilur Rahman Azmi

خلیل الرحمن اعظمی

جدید اردو تنقید کے بنیاد سازوں میں نمایاں

One of the founding fathers of modern Urdu criticism in the subcontinient.

خلیل الرحمن اعظمی کی غزل

    بنے بنائے سے رستوں کا سلسلہ نکلا

    بنے بنائے سے رستوں کا سلسلہ نکلا نیا سفر بھی بہت ہی گریز پا نکلا نہ جانے کس کی ہمیں عمر بھر تلاش رہی جسے قریب سے دیکھا وہ دوسرا نکلا ہمیں تو راس نہ آئی کسی کی محفل بھی کوئی خدا کوئی ہم سایۂ خدا نکلا ہزار طرح کی مے پی ہزار طرح کے زہر نہ پیاس ہی بجھی اپنی نہ حوصلہ نکلا ہمارے پاس ...

    مزید پڑھیے

    تری صدا کا ہے صدیوں سے انتظار مجھے

    تری صدا کا ہے صدیوں سے انتظار مجھے مرے لہو کے سمندر ذرا پکار مجھے میں اپنے گھر کو بلندی پہ چڑھ کے کیا دیکھوں عروج فن مری دہلیز پر اتار مجھے ابلتے دیکھی ہے سورج سے میں نے تاریکی نہ راس آئے گی یہ صبح زر نگار مجھے کہے گا دل تو میں پتھر کے پاؤں چوموں گا زمانہ لاکھ کرے آ کے سنگسار ...

    مزید پڑھیے

    کیوں رو رو کر نین گنوائیں رونے سے کیا ہوتا ہے

    کیوں رو رو کر نین گنوائیں رونے سے کیا ہوتا ہے سو جا اے دل تو بھی سو جا سارا جگ ہی سوتا ہے جس سے چاہیں دل کو لگائیں دنیا والے کیوں سمجھائیں اتنی بات تو سب ہی جانیں پیت کئے دکھ ہوتا ہے میں اور تو میں بھید نہیں کچھ واحد جمع برابر ہیں سب سارے دھاگے اس سے پھوٹیں سب سے بڑا جو ہوتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ گھڑی وہ رت گئی وہ دن گئے موسم گئے

    وہ گھڑی وہ رت گئی وہ دن گئے موسم گئے ساتھ اک جان وفا کے کتنے ہی عالم گئے وہ گئے تو اور پھر کوئی نہ ان سا مل سکا وادی وادی ہم پھرے پورب گئے پچھم گئے آس ٹوٹی دل کی یا کوئی نیا وعدہ ہوا اے شب غم کیا ہوا کیوں میرے آنسو تھم گئے ایک ہم جو تجھ سے چھٹ کر بھی ترے در کے رہے ایک وہ جو بزم میں ...

    مزید پڑھیے

    الٰہی آ نہ پڑے پھر کوئی غم تازہ

    الٰہی آ نہ پڑے پھر کوئی غم تازہ اڑا اڑا سا ہے روئے نگار کا غازہ ابھی تو کتنے ہیں جن پر حرام ہے ساقی کہیں یہ توڑ نہ دیں مے کدے کا دروازہ اب انقلاب کی زد میں ہے تیری دنیا بھی بہت بچا کے تو دامن چلی تھی طنازہ یہ ایک قطرۂ خوں مرکز دو عالم ہے تمہیں نہیں ہے دل ناتواں کا اندازہ بھری ...

    مزید پڑھیے

    ہر ذرہ گلفشاں ہے نظر چور چور ہے

    ہر ذرہ گلفشاں ہے نظر چور چور ہے نکلے ہیں مے کدے سے تو چہرے پہ نور ہے ہاں تو کہے تو جان کی پروا نہیں مجھے یوں زندگی سے مجھ کو محبت ضرور ہے اب اے ہوائے چرخ کہن تیری خیر ہو اٹھنے کو اس زمین سے شور نشور ہے اپنا جو بس چلے تو تجھے تجھ سے مانگ لیں پر کیا کریں کہ عشق کی فطرت غیور ہے نازک ...

    مزید پڑھیے

    کہوں یہ کیسے کہ جینے کا حوصلہ دیتے

    کہوں یہ کیسے کہ جینے کا حوصلہ دیتے مگر یہی کہ مجھے غم کوئی نیا دیتے شب گزشتہ بہت تیز چل رہی تھی ہوا صدا تو دی پہ کہاں تک تجھے صدا دیتے کئی زمانے اسی پیچ و تاب میں گزرے کہ آسماں کو ترے پاؤں پر جھکا دیتے یہ کہئے لوح جبیں پر ہے داغ رسوائی زمانے والے ہمیں خاک میں ملا دیتے ہوئی تھی ...

    مزید پڑھیے

    رخ پہ گرد ملال تھی کیا تھی

    رخ پہ گرد ملال تھی کیا تھی حاصل ماہ و سال تھی کیا تھی ایک صورت سی یاد ہے اب بھی آپ اپنی مثال تھی کیا تھی میری جانب اٹھی تھی کوئی نگہ ایک مبہم سوال تھی کیا تھی اس کو پا کر بھی اس کو پا نہ سکا جستجوئے جمال تھی کیا تھی صبح تک خود سے ہم کلام رہا یہ شب جذب و حال تھی کیا تھی دل میں تھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5