تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے
تمہارے پاس اک وحشی نے یہ پیغام بھیجا ہے
کہ اب ہجراں نصیبوں کو بھلا دینا ہی اچھا ہے
جنوں میں یوں تو کچھ اپنی خبر ملتی نہیں ہم کو
کہ ایسا نام ہے جس پر ابھی تک دل دھڑکتا ہے
یہ مانا سخت ہے یہ وادئ غربت کی تنہائی
مجھے رہنے دے اے ہم دم یہیں اب جی بہلتا ہے
دل ناداں کو راس آئی تمہاری کج ادائی بھی
تمہاری بے وفائی میں بھی اک عالم نکلتا ہے
یقیں آ کر دلاتے ہیں مجھے یہ قافلے والے
ذرا کچھ اور آگے کوچۂ جاناں کا رستا ہے