کوثر نیازی کی غزل

    اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے

    اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے ہم نے آواز بھی سینے میں دبا رکھی ہے قتل گاہوں میں لہو اپنا نچھاور کر کے شمع انصاف کی لو ہم نے بڑھا رکھی ہے کہیں بکھری ہیں کتابیں کہیں میلے کپڑے گھر کی حالت ہی عجب ہم نے بنا رکھی ہے اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ...

    مزید پڑھیے

    خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری

    خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری نہ بھول پائے کبھی وہ حکایتیں میری کہاں گئے مری مصروف ساعتوں کے رفیق صدائیں دیتی ہیں اب ان کو فرصتیں میری تمام شہر گریزاں ہے آج کل جیسے کسی کے نام نہ لگ جائیں تہمتیں میری خدا کا شکر کہ میں خود شناس ہوں ورنہ سمجھتا کون پراسرار عادتیں میری میں ...

    مزید پڑھیے

    چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی

    چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی پھر نہ وہ تو نہ وہ میں اور نہ وہ رات رہی کرۂ ارض نے دیکھا ہی نہ تھا وہ خورشید جس کی گردش میں شب و روز مری ذات رہی اب تو ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں کون سی شکل پس پردۂ ظلمات رہی سرد مہری مرے لہجے میں بھی ہوگی لیکن تجھ میں خود بھی تو نہ پہلی سی ...

    مزید پڑھیے

    مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے

    مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے ہائے کیا سوچیں گے گھر کو دیکھ کے کل مہمان مرے اب کے برس تو دل کی زمیں پر آگ فلک سے برسی ہے فکر کی گندم کے دانوں سے خالی ہیں کھلیان مرے میری زباں پر مصلحتوں کے پہرے ہیں تو پھر کیا ہے حق کے علمبردار ہیں اب بھی مزدور و دہقان مرے آج حصار ...

    مزید پڑھیے

    جب زیست کے مشکل لمحوں میں اپنے بھی کنارا کرتے (ردیف .. ن)

    جب زیست کے مشکل لمحوں میں اپنے بھی کنارا کرتے اس وقت بھی ہم اے اہل جہاں ہنس ہنس کے گزارا کرتے ہیں صیاد نے تیرے اسیروں کو آخر یہ کہہ کر چھوڑ دیا یہ لوگ قفس میں رہ کر بھی گلشن کا نظارا کرتے ہیں جذبات میں آ کر مرنا تو مشکل سی کوئی مشکل ہی نہیں اے جان جہاں ہم تیرے لیے جینا بھی گوارا ...

    مزید پڑھیے

    تیری زلفیں ترے رخسار ترے لب میرے

    تیری زلفیں ترے رخسار ترے لب میرے جتنے پہلو ہیں ترے حسن کے وہ سب میرے اس سے اب ترک محبت کا گلہ کیا معنی مجھ کو تسلیم کہ اطوار تھے بے ڈھب میرے پھر وہی چاند سر شہر چڑھے تو اے کاش اس سے روشن ہوں در و بام بس اک شب میرے جن کا ہر لمحہ گزرتا تھا مری قربت میں دور و نزدیک نظر آتے نہیں اب ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب آج آنکھ پر نم ہے

    بے سبب آج آنکھ پر نم ہے جانے کس بات کا مجھے غم ہے پھر کوئی اہتمام ماتم ہے میرے سینے میں درد کم کم ہے یہ تعلق ہی مجھ کو کیا کم ہے آپ کے آستاں پہ سر خم ہے ان کے کیوں ہو کے رہ گئے کوثرؔ بزم احباب ہم سے برہم ہے

    مزید پڑھیے

    خیال ترک الفت ہم نشینو آ ہی جاتا ہے

    خیال ترک الفت ہم نشینو آ ہی جاتا ہے وفور بے دلی میں آدمی گھبرا ہی جاتا ہے تباہی کی گھڑی شاید زمانے پر نہیں آئی ابھی اپنے کئے پر آدمی شرما ہی جاتا ہے نگاہ دوست کے آگے سپر لانا ہے لا حاصل یہ تیر نیم کش قلب و جگر برما ہی جاتا ہے نظر آتا نہیں جس کو ہجوم شوق میں کچھ بھی فریب رہنما ...

    مزید پڑھیے

    کس قیامت کا نہ جانے وہ اندھیرا ہوگا

    کس قیامت کا نہ جانے وہ اندھیرا ہوگا جس نے خورشید جہاں تاب کو گھیرا ہوگا ہاں اسی پردۂ ظلمات سے ابھرے گی سحر پنجۂ شب سے کہاں قید سویرا ہوگا کس سے اس حسن کا افسانہ کہوں جس کے لیے میں نے سوچا بھی نہیں تھا کبھی میرا ہوگا رات بھر دی ہے در دل پہ کسی نے دستک وہ یہ کہتا ہے نہیں کوئی لٹیرا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے

    کبھی جو نکہت زلف نگار آئی ہے فضائے مردۂ دل میں بہار آئی ہے ضرور تیری گلی سے گزر ہوا ہوگا کہ آج باد صبا بے قرار آئی ہے کوئی دماغ تصور بھی جن کا کر نہ سکے یہ جان زار وہ لمحے گزار آئی ہے تجھے کچھ اس کی خبر بھی ہے بھولنے والے کسی کو یاد تیری بار بار آئی ہے خدا گواہ کہ ان کے فراق میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2