کوثر نیازی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے

    اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے ہم نے آواز بھی سینے میں دبا رکھی ہے قتل گاہوں میں لہو اپنا نچھاور کر کے شمع انصاف کی لو ہم نے بڑھا رکھی ہے کہیں بکھری ہیں کتابیں کہیں میلے کپڑے گھر کی حالت ہی عجب ہم نے بنا رکھی ہے اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ...

    مزید پڑھیے

    خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری

    خدا نصیب کرے جس کو صحبتیں میری نہ بھول پائے کبھی وہ حکایتیں میری کہاں گئے مری مصروف ساعتوں کے رفیق صدائیں دیتی ہیں اب ان کو فرصتیں میری تمام شہر گریزاں ہے آج کل جیسے کسی کے نام نہ لگ جائیں تہمتیں میری خدا کا شکر کہ میں خود شناس ہوں ورنہ سمجھتا کون پراسرار عادتیں میری میں ...

    مزید پڑھیے

    چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی

    چند لمحوں کے لیے ایک ملاقات رہی پھر نہ وہ تو نہ وہ میں اور نہ وہ رات رہی کرۂ ارض نے دیکھا ہی نہ تھا وہ خورشید جس کی گردش میں شب و روز مری ذات رہی اب تو ہر شخص اجالوں میں کھڑا ہے عریاں کون سی شکل پس پردۂ ظلمات رہی سرد مہری مرے لہجے میں بھی ہوگی لیکن تجھ میں خود بھی تو نہ پہلی سی ...

    مزید پڑھیے

    مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے

    مکڑی کے جالوں میں کب سے قید ہیں روشندان مرے ہائے کیا سوچیں گے گھر کو دیکھ کے کل مہمان مرے اب کے برس تو دل کی زمیں پر آگ فلک سے برسی ہے فکر کی گندم کے دانوں سے خالی ہیں کھلیان مرے میری زباں پر مصلحتوں کے پہرے ہیں تو پھر کیا ہے حق کے علمبردار ہیں اب بھی مزدور و دہقان مرے آج حصار ...

    مزید پڑھیے

    جب زیست کے مشکل لمحوں میں اپنے بھی کنارا کرتے (ردیف .. ن)

    جب زیست کے مشکل لمحوں میں اپنے بھی کنارا کرتے اس وقت بھی ہم اے اہل جہاں ہنس ہنس کے گزارا کرتے ہیں صیاد نے تیرے اسیروں کو آخر یہ کہہ کر چھوڑ دیا یہ لوگ قفس میں رہ کر بھی گلشن کا نظارا کرتے ہیں جذبات میں آ کر مرنا تو مشکل سی کوئی مشکل ہی نہیں اے جان جہاں ہم تیرے لیے جینا بھی گوارا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    رینگے لمحوں کا خوف

    میں ایٹم بم کے ڈھیر پہ بیٹھا سوچ رہا تھا یہ روشنیوں اور رنگوں کا سیلاب رواں یہ ریشم کے لچھوں ایسا نرم بدن یہ برف کے گالے سے اس ننھے سیب کی نیند یہ اس کی فرشتوں جیسی معصومانہ ہنسی یہ گندم کے دانوں سے ننھے ننھے دانت یہ کلیوں کی مانند تر و تازہ رخسار یہ گیسوں کی خوشبو سے ناواقف ناک یہ ...

    مزید پڑھیے