اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے
اس نے ہر مشق ستم ہم پہ روا رکھی ہے ہم نے آواز بھی سینے میں دبا رکھی ہے قتل گاہوں میں لہو اپنا نچھاور کر کے شمع انصاف کی لو ہم نے بڑھا رکھی ہے کہیں بکھری ہیں کتابیں کہیں میلے کپڑے گھر کی حالت ہی عجب ہم نے بنا رکھی ہے اپنے وحشت زدہ کمرے کی اک الماری میں تیری تصویر عقیدت سے سجا رکھی ...