کوثر نیازی کی نظم

    رینگے لمحوں کا خوف

    میں ایٹم بم کے ڈھیر پہ بیٹھا سوچ رہا تھا یہ روشنیوں اور رنگوں کا سیلاب رواں یہ ریشم کے لچھوں ایسا نرم بدن یہ برف کے گالے سے اس ننھے سیب کی نیند یہ اس کی فرشتوں جیسی معصومانہ ہنسی یہ گندم کے دانوں سے ننھے ننھے دانت یہ کلیوں کی مانند تر و تازہ رخسار یہ گیسوں کی خوشبو سے ناواقف ناک یہ ...

    مزید پڑھیے