Kashif Rafiq

کاشف رفیق

کاشف رفیق کی نظم

    دشت عمر

    پار کرنا ہے مجھ کو دشت عمر میری منزل عدم ہے اس کے پار آگے کتنا طویل رستہ ہے اور کتنا کٹھن نہیں معلوم شوق منزل مجھے نہ ذوق سفر ہم سفر ہے نہ ہے کوئی رہبر اور ہر گام پر سراب کوئی ہے مری تشنگی بڑھانے کو چل رہا ہوں میں بے دلی کے ساتھ یہ سفر مجھ پہ ہے گراں لیکن میں اسے ترک کر نہیں سکتا میں ...

    مزید پڑھیے

    سودا

    تمہاری جیت کے بدلے میں خود کو ہار سکتا ہوں تمہارے اک اشارے پر میں خود کو وار سکتا ہوں اگر اک بار تم جاناں فقط اتنا کہو مجھ سے مجھے تم سے محبت ہے مجھے تم سے محبت ہے

    مزید پڑھیے

    اینزائٹی

    تیز بے ترتیب دھڑکن اور نفس پھولا ہوا زرد چہرہ اور پسینے سے بدن بھیگا ہوا جسم کے ہر انگ میں جیسے چبھے ہوں خار سے جس طرح اعصاب میں ہر دم رواں ہوں بجلیاں لمحہ لمحہ بے قراری بے یقینی وسوسے اے مری جاں جب نہیں ہوتی تو میرے سامنے تو مسلسل ایسی کیفیت ہی میں رہتا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    بے سایہ پیڑ

    روز اڑا دے نیند تلخی بھرا اک خواب خواب کے پردے پر روز یہ فلم چلے ایک لق و دق دشت اس پہ کڑکتی دھوپ بار گراں بر دوش اک ننھی سی جان تشنہ تھکن سے چور اور فقط امید اک بے سایہ پیڑ

    مزید پڑھیے