دشت عمر

پار کرنا ہے مجھ کو دشت عمر
میری منزل عدم ہے اس کے پار
آگے کتنا طویل رستہ ہے
اور کتنا کٹھن نہیں معلوم
شوق منزل مجھے نہ ذوق سفر
ہم سفر ہے نہ ہے کوئی رہبر
اور ہر گام پر سراب کوئی
ہے مری تشنگی بڑھانے کو
چل رہا ہوں میں بے دلی کے ساتھ
یہ سفر مجھ پہ ہے گراں لیکن
میں اسے ترک کر نہیں سکتا
میں تو پل بھر ٹھہر نہیں سکتا
یہ مقدر ہے یا کہ مجبوری
چلتے رہنا ہے مجھ کو ہر صورت