Kashif Rafiq

کاشف رفیق

کاشف رفیق کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    کچھ بھی کر لیجیے وہ وضع بدلنے کے نہیں

    کچھ بھی کر لیجیے وہ وضع بدلنے کے نہیں یعنی ہم کرب و اذیت سے نکلنے کے نہیں ہم بھلے کوچۂ ویراں میں اکیلے بھٹکیں اس زمانے کی روش پر کبھی چلنے کے نہیں آئنہ ہے ہمیں جب تک تری خنداں صورت ہم کسی رنج کی تصویر میں ڈھلنے کے نہیں ہاں کبھی سوز دروں ان کو گھلا دے شاید ورنہ نالوں سے ہمارے وہ ...

    مزید پڑھیے

    طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں

    طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں تو کیا جو ہم نے سہے وہ عذاب کچھ بھی نہیں ہماری دشت نوردی تمہارے کام آئی تمہیں یہ کون بتاتا سراب کچھ بھی نہیں نظیر اس کی میں کیا دوں کہ سامنے اس کے چراغ ماہ ستارہ گلاب کچھ بھی نہیں تمام عمر کیا میں نے کار لا حاصل کہ مدح حسن بتاں کا ثواب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی

    خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی چپ چاپ کسی روز گزر جائیں گے ہم بھی ہم جیسے کئی لوگ چلے جاتے ہیں ہر روز کیا ہوگا کسی روز جو مر جائیں گے ہم بھی ہم لوگ نہیں کچھ بھی مگر لوح زماں پر اک نقش کوئی اپنا سا دھر جائیں گے ہم بھی اوڑھے ہوئے ہیں روح پہ ہم داغوں بھری خاک جب اترے گی یہ ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی کائنات میں کھونے نہیں دیا

    خوابوں کی کائنات میں کھونے نہیں دیا تیرے خیال نے مجھے سونے نہیں دیا گردش میں رکھا تیری کشش نے مجھے سدا اب تک کسی ٹھکانے کا ہونے نہیں دیا ہر معرکے سے زیست کے نکلا ہوں سرخ رو بس یہ کہ دل میں خوف سمونے نہیں دیا زخموں سے تھا نڈھال مگر موج وقت کو چاہت کا نقش سینے سے دھونے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں

    خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں میں تھا ترے خمار میں تو تھا مرے خمار میں نور سے مرے عشق کے نکھرے تھے اس کے خد و خال رنگ تھا مرے خواب کا عکس جمال یار میں گو تھی کشش ہمارے بیچ بارے بہم نہ ہو سکے میں تھا الگ مدار میں وہ تھا الگ مدار میں خواہش وصل یار تو پوری نہ ہو سکی ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    دشت عمر

    پار کرنا ہے مجھ کو دشت عمر میری منزل عدم ہے اس کے پار آگے کتنا طویل رستہ ہے اور کتنا کٹھن نہیں معلوم شوق منزل مجھے نہ ذوق سفر ہم سفر ہے نہ ہے کوئی رہبر اور ہر گام پر سراب کوئی ہے مری تشنگی بڑھانے کو چل رہا ہوں میں بے دلی کے ساتھ یہ سفر مجھ پہ ہے گراں لیکن میں اسے ترک کر نہیں سکتا میں ...

    مزید پڑھیے

    سودا

    تمہاری جیت کے بدلے میں خود کو ہار سکتا ہوں تمہارے اک اشارے پر میں خود کو وار سکتا ہوں اگر اک بار تم جاناں فقط اتنا کہو مجھ سے مجھے تم سے محبت ہے مجھے تم سے محبت ہے

    مزید پڑھیے

    اینزائٹی

    تیز بے ترتیب دھڑکن اور نفس پھولا ہوا زرد چہرہ اور پسینے سے بدن بھیگا ہوا جسم کے ہر انگ میں جیسے چبھے ہوں خار سے جس طرح اعصاب میں ہر دم رواں ہوں بجلیاں لمحہ لمحہ بے قراری بے یقینی وسوسے اے مری جاں جب نہیں ہوتی تو میرے سامنے تو مسلسل ایسی کیفیت ہی میں رہتا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    بے سایہ پیڑ

    روز اڑا دے نیند تلخی بھرا اک خواب خواب کے پردے پر روز یہ فلم چلے ایک لق و دق دشت اس پہ کڑکتی دھوپ بار گراں بر دوش اک ننھی سی جان تشنہ تھکن سے چور اور فقط امید اک بے سایہ پیڑ

    مزید پڑھیے