Kashif Rafiq

کاشف رفیق

کاشف رفیق کی غزل

    کچھ بھی کر لیجیے وہ وضع بدلنے کے نہیں

    کچھ بھی کر لیجیے وہ وضع بدلنے کے نہیں یعنی ہم کرب و اذیت سے نکلنے کے نہیں ہم بھلے کوچۂ ویراں میں اکیلے بھٹکیں اس زمانے کی روش پر کبھی چلنے کے نہیں آئنہ ہے ہمیں جب تک تری خنداں صورت ہم کسی رنج کی تصویر میں ڈھلنے کے نہیں ہاں کبھی سوز دروں ان کو گھلا دے شاید ورنہ نالوں سے ہمارے وہ ...

    مزید پڑھیے

    طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں

    طبیب کہتے ہیں جز وہم خواب کچھ بھی نہیں تو کیا جو ہم نے سہے وہ عذاب کچھ بھی نہیں ہماری دشت نوردی تمہارے کام آئی تمہیں یہ کون بتاتا سراب کچھ بھی نہیں نظیر اس کی میں کیا دوں کہ سامنے اس کے چراغ ماہ ستارہ گلاب کچھ بھی نہیں تمام عمر کیا میں نے کار لا حاصل کہ مدح حسن بتاں کا ثواب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی

    خوابوں کی طرح گویا بکھر جائیں گے ہم بھی چپ چاپ کسی روز گزر جائیں گے ہم بھی ہم جیسے کئی لوگ چلے جاتے ہیں ہر روز کیا ہوگا کسی روز جو مر جائیں گے ہم بھی ہم لوگ نہیں کچھ بھی مگر لوح زماں پر اک نقش کوئی اپنا سا دھر جائیں گے ہم بھی اوڑھے ہوئے ہیں روح پہ ہم داغوں بھری خاک جب اترے گی یہ ...

    مزید پڑھیے

    خوابوں کی کائنات میں کھونے نہیں دیا

    خوابوں کی کائنات میں کھونے نہیں دیا تیرے خیال نے مجھے سونے نہیں دیا گردش میں رکھا تیری کشش نے مجھے سدا اب تک کسی ٹھکانے کا ہونے نہیں دیا ہر معرکے سے زیست کے نکلا ہوں سرخ رو بس یہ کہ دل میں خوف سمونے نہیں دیا زخموں سے تھا نڈھال مگر موج وقت کو چاہت کا نقش سینے سے دھونے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں

    خوب تھی وہ گھڑی کہ جب دونوں تھے اک حصار میں میں تھا ترے خمار میں تو تھا مرے خمار میں نور سے مرے عشق کے نکھرے تھے اس کے خد و خال رنگ تھا مرے خواب کا عکس جمال یار میں گو تھی کشش ہمارے بیچ بارے بہم نہ ہو سکے میں تھا الگ مدار میں وہ تھا الگ مدار میں خواہش وصل یار تو پوری نہ ہو سکی ...

    مزید پڑھیے

    جو تیری آنکھ ہے پر نم یہی محبت ہے

    جو تیری آنکھ ہے پر نم یہی محبت ہے کہ تجھ کو ہے جو مرا غم یہی محبت ہے ہزاروں میل کی دوری کے باوجود اے دوست جو ہم میں ربط ہے پیہم یہی محبت ہے تری جدائی کے موسم میں جان جاں مجھ کو جو بھوک پیاس ہے کم کم یہی محبت ہے ترے بغیر جو خوابوں کے شہر میں بھی دوست مرا مزاج ہے برہم یہی محبت ...

    مزید پڑھیے

    میں اداس رات کا چاند ہوں گھنے بادلوں میں گھرا ہوا

    میں اداس رات کا چاند ہوں گھنے بادلوں میں گھرا ہوا مری تاب کی ہو خبر کسے میں ردائے غم میں چھپا ہوا نہیں پھول میں کہ مری طرف کسی خوش نظر کی نگاہ ہو میں تو ایک زرد سا پات ہوں کہیں راستے میں پڑا ہوا مجھے ڈر تھا جس کا وہی ہوا مری آنکھ کھلتے ہی جھڑ گیا تری پلکوں پر مرے وصل کا تھا جو ایک ...

    مزید پڑھیے

    مایوسی کی کیفیت جب دل پر طاری ہو جاتی ہے

    مایوسی کی کیفیت جب دل پر طاری ہو جاتی ہے رفتہ رفتہ دین و دنیا سے بے زاری ہو جاتی ہے اول اول خوش آتا ہے پریوں کے خوابوں میں رہنا بعد میں لیکن یہ حالت ذہنی بیماری ہو جاتی ہے عقل پہ پردہ پڑ جاتا ہے اور ہم سب کچھ کھو دیتے ہیں جب کوئی شخصیت ہم کو حد سے پیاری ہو جاتی ہے رزق مقدر میں ...

    مزید پڑھیے

    خود سے اتنی بھی عداوت تو نہیں کر سکتا

    خود سے اتنی بھی عداوت تو نہیں کر سکتا اب کوئی مجھ سے محبت تو نہیں کر سکتا کیوں نبھائے گا وہ پیمان وفا مجھ سے کہ وہ ساری دنیا سے بغاوت تو نہیں کر سکتا گو وہ مجرم ہے مرا پھر بھی کسی شخص سے میں اپنے دلبر کی شکایت تو نہیں کر سکتا دو گھڑی سانس تو لینے دے مجھے اے غم دہر کوئی ہر آن مشقت ...

    مزید پڑھیے

    اک تو یہ زندگی ہی سراسر فریب ہے

    اک تو یہ زندگی ہی سراسر فریب ہے اور اس پہ آگہی بھی برابر فریب ہے رہنے دو ان کو عشق و جنوں کے سراب میں تلخی ہے اتنی سچ میں کہ بہتر فریب ہے تعبیر تیرے خواب کی معلوم ہے مجھے تجھ کشتۂ گماں کا مقدر فریب ہے اک اور آسماں بھی ہے اس آسمان پر گویا یہاں فریب کے اوپر فریب ہے ہے واقعہ کچھ ...

    مزید پڑھیے