Karrar Noori

کرار نوری

اردو کے ممتاز شاعر،ادیب،مترجم،صحافی اور مرزا غالب کے شاگرد آگاہ دہلوی کے پرپوتے تھے۔

کرار نوری کی غزل

    حال دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا

    حال دل میں نے جو دنیا کو سنانا چاہا مجھ کو ہر شخص نے دل اپنا دکھانا چاہا اپنی تصویر بنانے کے لیے دنیا میں میں نے ہر رنگ پہ اک رنگ چڑھانا چاہا خاک دل جوہر آئینہ کے کام آ ہی گئی لاکھ دنیا نے نگاہوں سے گرانا چاہا شعلۂ برق سے گلشن کو بچانے کے لیے میں نے ہر آگ کو سینے میں چھپانا ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند اپنا حال نہ ہم سے بیاں ہوا

    ہر چند اپنا حال نہ ہم سے بیاں ہوا یہ حرف بے وجود مگر داستاں ہوا مانا کہ ہم پہ آج کوئی مہرباں ہوا دل کانپتا ہے یہ بھی اگر امتحاں ہوا جو کچھ میں کہہ چکا ہوں ذرا اس پہ غور کر جو کچھ بیاں ہوا ہے بہ مشکل بیاں ہوا اب تم کو جس خلوص کی ہم سے امید ہے مدت ہوئی وہ نذر دل دوستاں ہوا طوفان ...

    مزید پڑھیے

    وہ جا چکے ہیں مگر خلفشار باقی ہے

    وہ جا چکے ہیں مگر خلفشار باقی ہے جو انتظار تھا وہ انتظار باقی ہے بس اتنی بات مرے شہر یار باقی ہے کہ نشہ ٹوٹ چکا ہے خمار باقی ہے جنوں کی لمحہ شگافی سے صدیاں پھوٹ پڑیں اب ان کا ایک نیا اختصار باقی ہے عجب ہیں کھیل محبت کی بے نیازی کے کہ آگ بجھ بھی چکی ہے شرار باقی ہے ہم اپنا لمحۂ ...

    مزید پڑھیے

    ایک صورت نظر آئی تھی ابھی

    ایک صورت نظر آئی تھی ابھی دل نے تصویر بنائی تھی ابھی کون ہو سکتا ہے آنے والا ایک آواز سی آئی تھی ابھی ایک صورت تھی کہ دل ہی دل میں ایک صورت سے ملائی تھی ابھی سب کی آنکھوں میں نظر آنے لگی دل میں صورت جو چھپائی تھی ابھی بات کہتے ہی ذرا کھو سے گئے بات مشکل سے بنائی تھی ابھی پھر ...

    مزید پڑھیے

    دل مورد الزام وفا اور بھی نکلا

    دل مورد الزام وفا اور بھی نکلا اک غم غم دوراں کے سوا اور بھی نکلا یوں ہونے کو ہم سے ہے خفا سارا زمانہ اک شخص مگر ہم سے خفا اور بھی نکلا ہر چند کہ ہم کردہ خطاؤں پہ تھے نادم دنیا کو مگر ہم سے گلا اور بھی نکلا پہلے ہی سے برہم کن محفل تھی طبیعت ماحول مگر ہم سے خفا اور بھی نکلا اس بار ...

    مزید پڑھیے

    تاریکیوں میں ہم جو گرفتار ہو گئے

    تاریکیوں میں ہم جو گرفتار ہو گئے شاید سحر سے پہلے ہی بیدار ہو گئے یہ کون سا مقام رہ و رسم ہے کہ وہ اتنے ہوئے قریب کہ بیزار ہو گئے منزل کی سمت تجھ کو نہ لے جائیں گے کبھی وہ راستے جو آپ ہی ہموار ہو گئے ناکامیوں نے اور بھی سرکش بنا دیا اتنے ہوئے ذلیل کہ خوددار ہو گئے اب کے تو نوک ...

    مزید پڑھیے

    ہم نہ ہوتے بھی تو اتنا ہوتے

    ہم نہ ہوتے بھی تو اتنا ہوتے کہیں دریا کہیں صحرا ہوتے جانے کیا خود کو سمجھ رکھا ہے یہ جو حسرت ہے کہ رسوا ہوتے ہم سمٹ جاتے جو بانہوں میں تری تیری انگڑائی کا دریا ہوتے تم سے الفت جو نہ ہوتی ہم کو جانے کس کس کی تمنا ہوتے سیکھ لی ہم نے بھی دنیا داری کاش ہم صاحب دنیا ہوتے دیکھ لیتے ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرف تذکرۂ جرم و سزا ہوتا ہے

    ہر طرف تذکرۂ جرم و سزا ہوتا ہے آج ہم سمجھے کہ بندہ بھی خدا ہوتا ہے جیسے رہتے ہوں کسی شخص کی جاگیر میں ہم دل میں رہ رہ کے یہ احساس سا کیا ہوتا ہے ہم نشیں غور نہ کر بات کو محسوس تو کر اس چھٹی حس میں کوئی خطرہ چھپا ہوتا ہے اپنے احساس میں اے واعظ تسلیم و رضا رند پیمانہ بکف ہو تو خدا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سوچ کے اظہار خیالات نہ کرنا

    کچھ سوچ کے اظہار خیالات نہ کرنا ہر بات کو سننا وہ ترا بات نہ کرنا ایسا نہ ہو دراصل تمہیں اپنا سمجھ لیں اس درجہ غریبوں کی مدارات نہ کرنا ہے فرق مراتب کے لئے سارا زمانہ میخانے میں توہین مساوات نہ کرنا اک فرض ہے تعظیم روایات بہ ہر طور اک فرض ہے ترمیم روایات نہ کرنا پیمانہ بکف جب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3