Karrar Noori

کرار نوری

اردو کے ممتاز شاعر،ادیب،مترجم،صحافی اور مرزا غالب کے شاگرد آگاہ دہلوی کے پرپوتے تھے۔

کرار نوری کی غزل

    دل ہے چپ بول رہا ہو جیسے

    دل ہے چپ بول رہا ہو جیسے خود میں غم گھول رہا ہو جیسے اب وہ یوں دیکھ رہا ہے مجھ کو ظرف کو تول رہا ہو جیسے یوں جھجک جاتا ہوں کہہ کے ہر بات بات میں جھول رہا ہو جیسے دل کو اب مفت لیے پھرتا ہوں پہلے انمول رہا ہو جیسے بات یوں کرنے لگا ہوں نوریؔ آئنہ بول رہا ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    شہر میں تنہا تھا لیکن کرب تنہائی نہ تھا

    شہر میں تنہا تھا لیکن کرب تنہائی نہ تھا گھر سے باہر رہ کے میں اتنا تو سودائی نہ تھا خود بخود ہی دوست بن کر بنتے ہیں دشمن یہ لوگ ورنہ از خود تو مجھے ذوق شناسائی نہ تھا تیری نظروں نے نہ جانے کتنی عزت بخش دی مجھ کو پہلے تو کبھی بھی خوف رسوائی نہ تھا اس بھری دنیا میں بس اک میں تماشا ...

    مزید پڑھیے

    ہیں اگر دار و رسن صبح منور کے عوض

    ہیں اگر دار و رسن صبح منور کے عوض پھر تو خورشید ہی ابھرے گا مرے سر کے عوض ہم کو بھی سر کوئی درکار ہے اب سر کے عوض پتھر اک ہم بھی چلا دیتے ہیں پتھر کے عوض فرق کیا پڑتا ہے ہو جائے اگر دادرسی اک نظر دیکھ ہی لو وعدۂ محشر کے عوض ہم نے چاہا تھا کہ پتھر ہی سے ٹھوکر کھائیں سر بھی اک ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تقدیر سے بغاوت کی

    اپنی تقدیر سے بغاوت کی آج ہم نے بھی اک عبادت کی کون ہے جس کے سر کی کھائیں قسم کس نے ہم سے یہاں محبت کی اور کیا ہے یہ گھر کا سناٹا ایک آواز ہے محبت کی ہم کو مٹنا تھا مٹ گئے نوریؔ چاہ میں ایک بے مروت کی

    مزید پڑھیے

    رہ حیات میں کوئی چراغ ہی نہ ملا

    رہ حیات میں کوئی چراغ ہی نہ ملا کسی دماغ سے اپنا دماغ ہی نہ ملا غم زمانہ سے فرصت تو مل بھی سکتی تھی تمہاری یاد سے لیکن فراغ ہی نہ ملا صلائے خاص کی لذت کو عمر بھر ترسے کہ ان کے ہاتھ سے کوئی ایاغ ہی نہ ملا بجز لطافت احساس جستجو دل میں نگار رفتہ کا کوئی سراغ ہی نہ ملا تم اس سے ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہستی نظر آئی تھی ابھی

    اپنی ہستی نظر آئی تھی ابھی سانس سے شمع بجھائی تھی ابھی کون ہو سکتا ہے آنے والا ایک آواز سی آئی تھی ابھی ایک صورت تھی کہ دل ہی دل میں ایک صورت سے مل آئی تھی ابھی ساتھ اپنے وہ خدا تھا کوئی ساتھ اپنے جو خدائی تھی ابھی سب کی آنکھوں میں نظر آنے لگی دل میں صورت جو چھپائی تھی ...

    مزید پڑھیے

    اور بھی آئیں گے کچھ اہل وفا میرے بعد

    اور بھی آئیں گے کچھ اہل وفا میرے بعد اور بھی نکھرے گی دنیا کی فضا میرے بعد اعتراف اپنی خطاؤں کا میں کرتا ہی چلوں جانے کس کس کو ملے میری سزا میرے بعد زندگی ساتھ ہے اور دار و رسن پر ہے نظر خود بدل جائے گا مفہوم قضا میرے بعد غائبانہ بھی تعارف مرا کیا کیا نہ ہوا ہائے وہ شخص کہ جو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں اندھیروں میں رہیں رات بسر ہونے تک

    کیوں اندھیروں میں رہیں رات بسر ہونے تک خود ہی خورشید نہ بن جائیں سحر ہونے تک کتنا اچھا ہو کہ اس بار مریض شب غم اچھا ہو جائے مسیحا کو خبر ہونے تک کتنی ہی بار خیالوں میں ترے پاس گئے ہم سفر کرتے رہے وقت سفر ہونے تک ہے یہ تشہیر محبت تو کہیں بعد کی چیز آپ مل سکتے ہیں دنیا کو خبر ہونے ...

    مزید پڑھیے

    حکم آیا ہے کہ فتنے کو بھی فتنہ نہ کہوں

    حکم آیا ہے کہ فتنے کو بھی فتنہ نہ کہوں جیسا دیکھا ہے سنا ہے اسے ویسا نہ کہوں میرے چپ رہنے سے کیا بات سنور جائے گی لوگ خود بھی تو سمجھتے ہیں کہوں یا نہ کہوں حسن غمزے سے چھٹا عشق فراموش ہوا ایسے حالات میں کیا شعر بھی سچا نہ کہوں خود کشی اور شہادت میں ہے اک فرق لطیف کاش جو کچھ مجھے ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ ہم اس دور کا حاصل تو نہیں تھے

    مانا کہ ہم اس دور کا حاصل تو نہیں تھے ناقدریٔ دنیا کے بھی قابل تو نہیں تھے آتا تو سہی باد سحر کا کوئی جھونکا ہم خاص کسی پھول پہ مائل تو نہیں تھے ہر شخص نے نقش کف پا ہم کو بنایا ہر شخص کی ہم راہ میں حائل تو نہیں تھے دو گھونٹ ہی پی لیتے اگر کوئی پلاتا ہم رند خوش اوقات تھے سائل تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3