اپنی تقدیر سے بغاوت کی کرار نوری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اپنی تقدیر سے بغاوت کی آج ہم نے بھی اک عبادت کی کون ہے جس کے سر کی کھائیں قسم کس نے ہم سے یہاں محبت کی اور کیا ہے یہ گھر کا سناٹا ایک آواز ہے محبت کی ہم کو مٹنا تھا مٹ گئے نوریؔ چاہ میں ایک بے مروت کی