حکم آیا ہے کہ فتنے کو بھی فتنہ نہ کہوں

حکم آیا ہے کہ فتنے کو بھی فتنہ نہ کہوں
جیسا دیکھا ہے سنا ہے اسے ویسا نہ کہوں


میرے چپ رہنے سے کیا بات سنور جائے گی
لوگ خود بھی تو سمجھتے ہیں کہوں یا نہ کہوں


حسن غمزے سے چھٹا عشق فراموش ہوا
ایسے حالات میں کیا شعر بھی سچا نہ کہوں


خود کشی اور شہادت میں ہے اک فرق لطیف
کاش جو کچھ مجھے کہنا ہے وہ تنہا نہ کہوں


کس قدر ظلم ہے حالات کا نوریؔ صاحب
آپ دھوکا مجھے دیں اور میں دھوکا نہ کہوں