کنچن ڈوبھال کی غزل

    درد میرا جو صرف میرا ہو

    درد میرا جو صرف میرا ہو آپ کس بات کے مسیحا ہو جنگ لڑنی ہو جس کو رشتوں سے ہو وہ پاگل نہیں تو پھر کیا ہو وہ اتارے گئے فرشتوں سے ہم کو جیسے زمیں پہ پھینکا ہو کھینچ لیتے ہیں مجھ کو ویرانے جیوں ہی میرا قدم بڑھانا ہو ہے دہاڑی سی زندگی اپنی روز مرنا ہو روز جینا ہو

    مزید پڑھیے

    بعد تمہارے کوئی ہمدم کیا ہوگا

    بعد تمہارے کوئی ہمدم کیا ہوگا مرہم کے ماروں کا مرہم کیا ہوگا ممکن ہے یہ مجھ کو پاگل بھی کر دے عشق کا غم ہے اس سے تو کم کیا ہوگا مفلس کیا ہیں چلتے پھرتے مردے ہیں مردوں کے مرنے کا ماتم کیا ہوگا ٹھنڈی آہیں خواب سلگتے نم آنکھیں اس سے بڑھ کر رنگیں موسم کیا ہوگا دونو ہی کے اپنے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    ویرانہ گلزار کیا ہے

    ویرانہ گلزار کیا ہے تیر کے صحرا پار کیا ہے اب سمجھی آئینہ تھا وہ میں نے جس پر وار کیا ہے اپنے غم کا رونا رو کر خود کو ہی بازار کیا ہے تم چاہو تو جا سکتے ہو پر میں نے تو پیار کیا ہے قدرت کیوں ناراض ہے ہم سے ہم نے کچھ تو یار کیا ہے یہ جو گھوم رہیں ہیں ان کو عادت نے لاچار کیا ہے ایک ...

    مزید پڑھیے

    نگاہوں کا ترا وہ احترام رکھ دینا

    نگاہوں کا ترا وہ احترام رکھ دینا وہ ہم کو دیکھ کے ہاتھوں سے جام رکھ دینا کریدنا نہیں ہے زخم کو تو پھر کیا ہے کسی کے نام پہ بچوں کا نام رکھ دینا کسی کے عشق میں ڈوبے ہو ٹھیک ہے لیکن یہ کیا کہ چھوڑ کے سب کام دھام رکھ دینا بنانے والے تجھے یاد کیوں نہیں آیا کسی ہتھیلی پہ میرا بھی نام ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں کے تلے جھیل چھپائے ہوئے ہوں میں

    پلکوں کے تلے جھیل چھپائے ہوئے ہوں میں ہاں درد کے دریا میں نہائے ہوئے ہوں میں آندھی کا اجالوں سے ادھر راگ چھڑا ہے اور خواہشوں کے دیپ جلائے ہوئے ہوں میں حیران ہوں یہ آئینے میں کون ہے مجھ سا مدت ہوئی ہے خود کو بھلائے ہوئے ہوں میں یہ خواب کی فصلیں یہ خیالوں کے بغیچے موسم کی نگاہوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی کمان و تیغ و سپر دے اے مولا

    کوئی کمان و تیغ و سپر دے اے مولا آہوں میں بھی ایک اثر دے اے مولا یا تو دنیا کو بھی شیشے کا کر دے یا پھر مجھ کو پتھر کر دے اے مولا رہنے کو پردوں میں رہ لوں گی لیکن بندوں کو بھی پاک نظر دے اے مولا ان پریوں کو حاجت ہے اب خنجر کی چاہے ان کے پنکھ کتر دے اے مولا دن بھر ڈر کے اندھیاروں کے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی اجداد کے خزانے تھے

    کوئی اجداد کے خزانے تھے درد کچھ اس قدر پرانے تھے نہ نگاہیں چراؤ کھنڈر سے یہ تو آباد آشیانے تھے صرف اظہار ہی نہیں کافی آپ کو ناز بھی اٹھانے تھے وجہ انکار کی مرے تو بس یوں سمجھ لیجئے بہانے تھے بے سہارا ہیں اور بے گھر بھی رشتے ناطوں میں جو سیانے تھے بعد مدت کے خوب سوئی میں میرا ...

    مزید پڑھیے

    موت کے جھولے سے باہر آ گئی

    موت کے جھولے سے باہر آ گئی میں کسی رشتے سے باہر آ گئی رفتہ رفتہ درد دل گھٹتا گیا لاش خود ملبے سے باہر آ گئی موت کے کس کر گلے ہم کیا لگے زندگی خطرے سے باہر آ گئی لب چھپاتے ہی رہے سب سے جسے بات وہ لہجے سے باہر آ گئی اوڑھ کر بیٹھے تھے ہم سنجیدگی پر ہنسی دھوکے سے باہر آ گئی دیکھنے ...

    مزید پڑھیے

    صحرا صحرا رات کریں ہم

    صحرا صحرا رات کریں ہم تنہائی کی بات کریں ہم پتھر دل دنیا پر آخر کیوں ضائع جذبات کریں ہم جب جی چاہے لوٹ مچا دیں جب چاہے خیرات کریں ہم اک دوجے کے درد ٹٹولیں کچھ باتیں بے بات کریں ہم کس آنگن کو سوکھا چھوڑیں کس چھت پر برسات کریں ہم آپ ہی بولیں آپ کی خاطر ایسا کیا حضرات کریں ...

    مزید پڑھیے

    ناز و نزاکت یاد نہیں اب

    ناز و نزاکت یاد نہیں اب ہم کو محبت یاد نہیں اب ایک شکایت تھی تم سے پر کیا تھی شکایت یاد نہیں اب عمر بڑھی تو بچپن روٹھا کوئی شرارت یاد نہیں اب جیسے تیسے جی لیتے ہیں رسم روایت یاد نہیں اب چکا رہے ہیں آج تلک بس کس کی قیمت یاد نہیں اب یہیں کسی اک گھر کے تھے پر نام پتہ چھت یاد نہیں ...

    مزید پڑھیے