نگاہوں کا ترا وہ احترام رکھ دینا

نگاہوں کا ترا وہ احترام رکھ دینا
وہ ہم کو دیکھ کے ہاتھوں سے جام رکھ دینا


کریدنا نہیں ہے زخم کو تو پھر کیا ہے
کسی کے نام پہ بچوں کا نام رکھ دینا


کسی کے عشق میں ڈوبے ہو ٹھیک ہے لیکن
یہ کیا کہ چھوڑ کے سب کام دھام رکھ دینا


بنانے والے تجھے یاد کیوں نہیں آیا
کسی ہتھیلی پہ میرا بھی نام رکھ دینا


یہ کیا کہ جس سے چھپایا تھا راز دل اب تک
اسی کے سامنے قصہ تمام رکھ دینا


وہ ایک شام جو مل کر کبھی کمائی تھی
کہیں چھپا کے وہی نرم شام رکھ دینا