ناز و نزاکت یاد نہیں اب

ناز و نزاکت یاد نہیں اب
ہم کو محبت یاد نہیں اب


ایک شکایت تھی تم سے پر
کیا تھی شکایت یاد نہیں اب


عمر بڑھی تو بچپن روٹھا
کوئی شرارت یاد نہیں اب


جیسے تیسے جی لیتے ہیں
رسم روایت یاد نہیں اب


چکا رہے ہیں آج تلک بس
کس کی قیمت یاد نہیں اب


یہیں کسی اک گھر کے تھے پر
نام پتہ چھت یاد نہیں اب


رنگ چڑھا ہے ایسا اس کا
اپنی عادت یاد نہیں اب