کوئی کمان و تیغ و سپر دے اے مولا
کوئی کمان و تیغ و سپر دے اے مولا
آہوں میں بھی ایک اثر دے اے مولا
یا تو دنیا کو بھی شیشے کا کر دے
یا پھر مجھ کو پتھر کر دے اے مولا
رہنے کو پردوں میں رہ لوں گی لیکن
بندوں کو بھی پاک نظر دے اے مولا
ان پریوں کو حاجت ہے اب خنجر کی
چاہے ان کے پنکھ کتر دے اے مولا
دن بھر ڈر کے اندھیاروں کے سائے ہیں
سچ مچ کی بھی ایک سحر دے اے مولا
پیار محبت خوب دیا مولا تو نے
لڑنے کا بھی ایک ہنر دے اے مولا