ویرانہ گلزار کیا ہے

ویرانہ گلزار کیا ہے
تیر کے صحرا پار کیا ہے


اب سمجھی آئینہ تھا وہ
میں نے جس پر وار کیا ہے


اپنے غم کا رونا رو کر
خود کو ہی بازار کیا ہے


تم چاہو تو جا سکتے ہو
پر میں نے تو پیار کیا ہے


قدرت کیوں ناراض ہے ہم سے
ہم نے کچھ تو یار کیا ہے


یہ جو گھوم رہیں ہیں ان کو
عادت نے لاچار کیا ہے


ایک کہانی ایک تماشہ
ہم نے کتنی بار کیا ہے