Kaleem Aajiz

کلیم عاجز

کلاسیکی لہجے کےلئے ممتاز اور مقبول شاعر

Prominent contemporary Indian poet of classical tone.

کلیم عاجز کی غزل

    مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے

    مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے مرے پاس کیا وہ آتے مرا درد کیا مٹاتے مرا حال دیکھنے کو لب بام تک نہ پہنچے ہو کسی کا مجھ پہ احساں یہ نہیں پسند مجھ کو تری صبح کی تجلی مری شام تک نہ پہنچے تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے کہ وفا کا ...

    مزید پڑھیے

    یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی

    یہی بیکسی تھی تمام شب اسی بیکسی میں سحر ہوئی نہ کبھی چمن میں گزر ہوا نہ کبھی گلوں میں بسر ہوئی یہ پکار سارے چمن میں تھی وہ سحر ہوئی وہ سحر ہوئی مرے آشیاں سے دھواں اٹھا تو مجھے بھی اس کی خبر ہوئی مجھے کیا اگر ترے دوش سے تری زلف تا بہ کمر ہوئی کہ میں ایسا خانہ خراب ہوں کبھی چھاؤں ...

    مزید پڑھیے

    تجھے کلیمؔ کوئی کیسے خوش کلام کہے

    تجھے کلیمؔ کوئی کیسے خوش کلام کہے جو دن کو رات بتائے سحر کو شام کہے پئے بغیر کہو تو یہ تشنہ کام کہے وہ راز مے جو صراحی کہے نہ جام کہے نہ جانے روٹھ کے بیٹھا ہے دل کا چین کہاں ملے تو اس کو ہمارا کوئی سلام کہے کہوں جو برہمن و شیخ سے حقیقت عشق خدا خدا یہ پکارے وہ رام رام کہے میں غم ...

    مزید پڑھیے

    مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا

    مجھے اس کا کوئی گلہ نہیں کہ بہار نے مجھے کیا دیا تری آرزو تو نکال دی ترا حوصلہ تو بڑھا دیا گو ستم نے تیرے ہر اک طرح مجھے ناامید بنا دیا یہ مری وفا کا کمال ہے کہ نباہ کر کے دکھا دیا کوئی بزم ہو کوئی انجمن یہ شعار اپنا قدیم ہے جہاں روشنی کی کمی ملی وہیں اک چراغ جلا دیا تجھے اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو

    کس ناز کس انداز سے تم ہائے چلو ہو روز ایک غزل ہم سے کہلوائے چلو ہو رکھنا ہے کہیں پاؤں تو رکھو ہو کہیں پاؤں چلنا ذرا آیا ہے تو اترائے چلو ہو مے میں کوئی خامی ہے نہ ساغر میں کوئی کھوٹ پینا نہیں آئے ہے تو چھلکائے چلو ہو ہم کچھ نہیں کہتے ہیں کوئی کچھ نہیں کہتا تم کیا ہو تمہیں سب سے ...

    مزید پڑھیے

    مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں

    مری شاعری میں نہ رقص جام نہ مے کی رنگ فشانیاں وہی دکھ بھروں کی حکایتیں وہی دل جلوں کی کہانیاں یہ جو آہ و نالہ و درد ہیں کسی بے وفا کی نشانیاں یہی میرے دن کے رفیق ہیں یہی میری رات کی رانیاں یہ مری زباں پہ غزل نہیں میں سنا رہا ہوں کہانیاں کہ کسی کے عہد شباب پر مٹیں کیسی کیسی ...

    مزید پڑھیے

    انہیں فریاد نازیبا لگے ہے

    انہیں فریاد نازیبا لگے ہے ستم کرتے بہت اچھا لگے ہے خدا اس بزم میں حافظ ہے دل کا یہاں ہر روز اک چرکا لگے ہے انہیں اپنے بھی لگتے ہیں پرائے پرایا بھی ہمیں اپنا لگے ہے بغیر اس بے وفا سے جی لگائے جو سچ پوچھو تو جی کس کا لگے ہے محبت دل لگی جانو ہو پیارے وہی جانے ہے دل جس کا لگے ...

    مزید پڑھیے

    درد کب دل میں مہرباں نہ رہا

    درد کب دل میں مہرباں نہ رہا ہاں مگر قابل بیاں نہ رہا ہم جو گلشن میں تھے بہار نہ تھی جب بہار آئی آشیاں نہ رہا غم گراں جب نہ تھا گراں تھا مجھے جب گراں ہو گیا گراں نہ رہا دوستوں کا کرم معاذ اللہ شکوۂ جور دشمناں نہ رہا بجلیوں کو دعائیں دیتا ہوں دوش پر بار آشیاں نہ رہا

    مزید پڑھیے

    ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی

    ہر چند غم و درد کی قیمت بھی بہت تھی لینا ہی پڑا دل کو ضرورت بھی بہت تھی ظالم تھا وہ اور ظلم کی عادت بھی بہت تھی مجبور تھے ہم اس سے محبت بھی بہت تھی گو ترک تعلق میں سہولت بھی بہت تھی لیکن نہ ہوا ہم سے کہ غیرت بھی بہت تھی اس بت کے ستم سہہ کے دکھا ہی دیا ہم نے گو اپنی طبیعت میں بغاوت ...

    مزید پڑھیے

    نظر کو آئنہ دل کو ترا شانہ بنا دیں گے

    نظر کو آئنہ دل کو ترا شانہ بنا دیں گے تجھے ہم کیا سے کیا اے زلف جانانہ بنا دیں گے ہمیں اچھا ہے بن جائیں سراپا سرگزشت اپنی نہیں تو لوگ جو چاہیں گے افسانہ بنا دیں گے امید ایسی نہ تھی محفل کے ارباب بصیرت سے گناہ شمع کو بھی جرم پروانہ بنا دیں گے ہمیں تو فکر دل سازی کی ہے دل ہے تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5