مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے
مری صبح غم بلا سے کبھی شام تک نہ پہنچے مجھے ڈر یہ ہے برائی ترے نام تک نہ پہنچے مرے پاس کیا وہ آتے مرا درد کیا مٹاتے مرا حال دیکھنے کو لب بام تک نہ پہنچے ہو کسی کا مجھ پہ احساں یہ نہیں پسند مجھ کو تری صبح کی تجلی مری شام تک نہ پہنچے تری بے رخی پہ ظالم مرا جی یہ چاہتا ہے کہ وفا کا ...