Kaleem Aajiz

کلیم عاجز

کلاسیکی لہجے کےلئے ممتاز اور مقبول شاعر

Prominent contemporary Indian poet of classical tone.

کلیم عاجز کے تمام مواد

50 غزل (Ghazal)

    ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے

    ہم کو تو خیر پہنچنا تھا جہاں تک پہنچے جو ہمیں روک رہے تھے وہ کہاں تک پہنچے فصل گل تک رہے یا دور خزاں تک پہنچے بات جب نکلی ہے منہ سے تو جہاں تک پہنچے میرے اشعار میں ہے حسن معانی کی تلاش لوگ اب تک نہ مرے درد نہاں تک پہنچے مجھ کو رہنے دو مرے درد کی لذت میں خموش یہ وہ افسانہ نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    بدلی سی اپنی آنکھوں میں چھائی ہوئی سی ہے

    بدلی سی اپنی آنکھوں میں چھائی ہوئی سی ہے بھولی ہوئی سی یاد پھر آئی ہوئی سی ہے مت ہاتھ رکھ سلگتے کلیجے پہ ہم نشیں یہ آگ دیکھنے میں بجھائی ہوئی سی ہے لیتا ہوں سانس بھی تو بھٹکتا ہے تن بدن رگ رگ میں ایک نوک سمائی ہوئی سی ہے بے ساختہ کہے ہے جو دیکھے ہے زخم دل یہ چوٹ تو انہیں کی لگائی ...

    مزید پڑھیے

    امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں

    امتحان شوق میں ثابت قدم ہوتا نہیں عشق جب تک واقف آداب غم ہوتا نہیں ان کی خاطر سے کبھی ہم مسکرا اٹھے تو کیا مسکرا لینے سے دل کا درد کم ہوتا نہیں جو ستم ہم پر ہے اس کی نوعیت کچھ اور ہے ورنہ کس پر آج دنیا میں ستم ہوتا نہیں تم جہاں ہو بزم بھی ہے شمع بھی پروانہ بھی ہم جہاں ہوتے ہیں یہ ...

    مزید پڑھیے

    بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے

    بیکسی ہے اور دل ناشاد ہے اب انہیں دونوں سے گھر آباد ہے اب انہیں کی فکر میں صیاد ہے جن کے نغموں سے چمن آباد ہے جو مجھے برباد کر کے شاد ہے اس ستم گر کو مبارک باد ہے تم نے جو چاہا وہی ہو کر رہا یہ ہماری مختصر روداد ہے ہم نے تم سے رکھ کے امید کرم وہ سبق سیکھا کہ اب تک یاد ہے بے بسی بن ...

    مزید پڑھیے

    مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں

    مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں وہ نہ ہوتا تو غزل میں کبھی کہتا بھی نہیں جانتا تھا کہ ستم گر ہے مگر کیا کیجئے دل لگانے کے لیے اور کوئی تھا بھی نہیں جیسا بے درد ہو وہ پھر بھی یہ جیسا محبوب ایسا کوئی نہ ہوا اور کوئی ہوگا بھی نہیں وہی ہوگا جو ہوا ہے جو ہوا کرتا ہے میں نے اس پیار ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    بس

    گئے لیٹنے رات ڈھلتے ہوئے اٹھے صبح کو آنکھ ملتے ہوئے نہا دھو کے کپڑے بدلتے ہوئے اٹھائی کتاب اور چلتے ہوئے سویرے کا جب تک کہ اسکول ہے یہی اپنا ہر روز معمول ہے کھڑے ہیں سڑک پر کہ اب آئی بس گزرتا ہے اک اک منٹ اک برس بس آئی تو رش اس قدر پیش و پس کہ اللہ بس اور باقی ہوس بڑھے ہم بھی چڑھنے ...

    مزید پڑھیے