نظر کو آئنہ دل کو ترا شانہ بنا دیں گے
نظر کو آئنہ دل کو ترا شانہ بنا دیں گے
تجھے ہم کیا سے کیا اے زلف جانانہ بنا دیں گے
ہمیں اچھا ہے بن جائیں سراپا سرگزشت اپنی
نہیں تو لوگ جو چاہیں گے افسانہ بنا دیں گے
امید ایسی نہ تھی محفل کے ارباب بصیرت سے
گناہ شمع کو بھی جرم پروانہ بنا دیں گے
ہمیں تو فکر دل سازی کی ہے دل ہے تو دنیا ہے
صنم پہلے بنا دیں پھر صنم خانہ بنا دیں گے
نہ اتنا چھیڑ کر اے وقت دیوانہ بنا ہم کو
ہوئے دیوانے ہم تو سب کو دیوانہ بنا دیں گے
نہ جانے کتنے دل بن جائیں گے اک دل کے ٹکڑے سے
وہ توڑیں آئنہ ہم آئنہ خانہ بنا دیں گے