بس
گئے لیٹنے رات ڈھلتے ہوئے اٹھے صبح کو آنکھ ملتے ہوئے نہا دھو کے کپڑے بدلتے ہوئے اٹھائی کتاب اور چلتے ہوئے سویرے کا جب تک کہ اسکول ہے یہی اپنا ہر روز معمول ہے کھڑے ہیں سڑک پر کہ اب آئی بس گزرتا ہے اک اک منٹ اک برس بس آئی تو رش اس قدر پیش و پس کہ اللہ بس اور باقی ہوس بڑھے ہم بھی چڑھنے ...