بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے
بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے غزل کم بخت کچھ ایسی پڑھے ہے دل ہلا دے ہے محبت کیا بلا ہے چین لینا ہی بھلا دے ہے ذرا بھی آنکھ جھپکے ہے تو بیتابی جگا دے ہے ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کر کے بھی دکھا دے ہے غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس ...