Kaleem Aajiz

کلیم عاجز

کلاسیکی لہجے کےلئے ممتاز اور مقبول شاعر

Prominent contemporary Indian poet of classical tone.

کلیم عاجز کی غزل

    بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے

    بلاتے کیوں ہو عاجزؔ کو بلانا کیا مزا دے ہے غزل کم بخت کچھ ایسی پڑھے ہے دل ہلا دے ہے محبت کیا بلا ہے چین لینا ہی بھلا دے ہے ذرا بھی آنکھ جھپکے ہے تو بیتابی جگا دے ہے ترے ہاتھوں کی سرخی خود ثبوت اس بات کا دے ہے کہ جو کہہ دے ہے دیوانہ وہ کر کے بھی دکھا دے ہے غضب کی فتنہ سازی آئے ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    یہ دیوانے کبھی پابندیوں کا غم نہیں لیں گے

    یہ دیوانے کبھی پابندیوں کا غم نہیں لیں گے گریباں چاک جب تک کر نہ لیں گے دم نہیں لیں گے لہو دیں گے تو لیں گے پیار موتی ہم نہیں لیں گے ہمیں پھولوں کے بدلے پھول دو شبنم نہیں لیں گے یہ غم کس نے دیا ہے پوچھ مت اے ہم نشیں ہم سے زمانہ لے رہا ہے نام اس کا ہم نہیں لیں گے محبت کرنے والے بھی ...

    مزید پڑھیے

    بیاں جب کلیمؔ اپنی حالت کرے ہے

    بیاں جب کلیمؔ اپنی حالت کرے ہے غزل کیا پڑھے ہے قیامت کرے ہے بھلا آدمی تھا پہ نادان نکلا سنا ہے کسی سے محبت کرے ہے کبھی شاعری اس کو کرنی نہ آتی اسی بے وفا کی بدولت کرے ہے چھری پر چھری کھائے جائے ہے کب سے اور اب تک جئے ہے کرامت کرے ہے کرے ہے عداوت بھی وہ اس ادا سے لگے ہے کہ جیسے ...

    مزید پڑھیے

    زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ

    زخموں کے نئے پھول کھلانے کے لئے آ پھر موسم گل یاد دلانے کے لئے آ مستی لئے آنکھوں میں بکھیرے ہوئے زلفیں آ پھر مجھے دیوانہ بنانے کے لئے آ اب لطف اسی میں ہے مزا ہے تو اسی میں آ اے مرے محبوب ستانے کے لئے آ آ رکھ دہن زخم پہ پھر انگلیاں اپنی دل بانسری تیری ہے بجانے کے لئے آ ہاں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ

    یہ سمندر ہے کنارے ہی کنارے جاؤ عشق ہر شخص کے بس کا نہیں پیارے جاؤ یوں تو مقتل میں تماشائی بہت آتے ہیں آؤ اس وقت کہ جس وقت پکارے جاؤ دل کی بازی لگے پھر جان کی بازی لگ جائے عشق میں ہار کے بیٹھو نہیں ہارے جاؤ کام بن جائے اگر زلف جنوں بن جائے اس لیے اس کو سنوارو کہ سنوارے جاؤ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے

    کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے تو دل کو دکھا تیرا یہی کام ہے پیارے تیرے ہی تبسم کا سحر نام ہے پیارے تو کھول دے گیسو تو ابھی شام ہے پیارے اس وقت ترا جان جہاں نام ہے پیارے جو کام تو کر دے وہ بڑا کام ہے پیارے جب پیار کیا چین سے کیا کام ہے پیارے اس میں تو تڑپنے ہی میں آرام ہے ...

    مزید پڑھیے

    تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا

    تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا تو رئیس شہر ستم گراں میں گدائے کوچۂ عاشقاں تو امیر ہے تو بتا مجھے میں غریب ہوں تو برا ہے کیا تو جفا میں مست ہے روز و شب میں کفن بہ دوش غزل بہ لب ترے رعب حسن سے چپ ہیں سب میں ...

    مزید پڑھیے

    مری مستی کے افسانے رہیں گے

    مری مستی کے افسانے رہیں گے جہاں گردش میں پیمانے رہیں گے نکالے جائیں گے اہل محبت اب اس محفل میں بیگانے رہیں گے یہی انداز مے نوشی رہے گا تو یہ شیشے نہ پیمانے رہیں گے رہے گا سلسلہ دار و رسن کا جہاں دو چار دیوانے رہیں گے جنہیں گلشن میں ٹھکرایا گیا ہے انہی پھولوں کے افسانے رہیں ...

    مزید پڑھیے

    مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں

    مت برا اس کو کہو گرچہ وہ اچھا بھی نہیں وہ نہ ہوتا تو غزل میں کبھی کہتا بھی نہیں جانتا تھا کہ ستم گر ہے مگر کیا کیجے دل لگانے کے لیے اور کوئی تھا بھی نہیں جیسا بے درد ہو وہ پھر بھی یہ جیسا محبوب ایسا کوئی نہ ہوا اور کوئی ہوگا بھی نہیں وہی ہوگا جو ہوا ہے جو ہوا کرتا ہے میں نے اس ...

    مزید پڑھیے

    وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا؟

    وہ ستم نہ ڈھائے تو کیا کرے اسے کیا خبر کہ وفا ہے کیا؟ تو اسی کو پیار کرے ہے کیوں یہ کلیمؔ تجھ کو ہوا ہے کیا؟ تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا؟ کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا؟ تو رئیس شہر ستم گراں میں گدائے کوچۂ عاشقاں تو امیر ہے تو بتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5