Jayant Parmar

جینت پرمار

ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ، اردو میں دلت تجربے کو اظہار دینے والے پہلے شاعر

Sahitya Academy award-winner, known for introducing Dalit discourse in Urdu.

جینت پرمار کی نظم

    بستہ خالی کر جاتی ہیں

    گھوڑے کی گردن کی سفید ایال سی موجیں اپنے تیز نکیلے ناخن کھبو رہی ہیں چاول کے دانوں سی ریت کے سینے میں سفید جھاگ اگلتی موجیں کھینچ کے لے آتی ہیں کبھی اپنے بستے میں کتھئی بھوری، نیلی یادیں اور مرے دل کے ساحل پر بستہ خالی کر جاتی ہیں

    مزید پڑھیے

    میرا جی ساگر

    کینوس کو کیمرے کی آنکھ سے تم دیکھتے ہی دیکھتے اکتا گئے تھے اس زمیں اور آسماں کے رنگ کو تو نے نئے معنی دیے کینوس پر رنگ دو ملتے ہیں ایسے اجنبی انساں گلے ملتے ہوں جیسے اور لکیریں دھڑکنوں سی سانس لیتی ہیں تری تصویریں گویا!

    مزید پڑھیے

    پتنگ

    کبھی کبھی من کرتا ہے پتنگ بن کر آسمان میں اڑنے کا گھر کی ٹوٹی چھت پہ چڑھ کر دیکھتا ہوں رنگ برنگی کئی پتنگیں لیکن نیلے آسمان کو دیکھ نہیں پاتا ہوں میں دکھائی دیتی ہے بس مجھ کو اپنی پتنگ آسمان اور مرے درمیاں حائل ایک پتنگ

    مزید پڑھیے

    کوشش

    کئی دنوں سے میرے سر میں صبح شام اور رات رات بھر ناامید پرندے اڑتے رہتے ہیں انہیں روکنا مشکل ہے لیکن اپنی کالی کالی زلفوں میں گھونسلہ کرنے سے میں روک تو نہیں سکتا ہوں ان کو

    مزید پڑھیے

    عشق

    شام کے دھندلے سائے میں املی کے اک پیڑ کے نیچے میری پیشانی پہ لکھا تھا تم اپنے سرخ لبوں کا نام سارے بدن میں ستار کے تاروں نے چھیڑا اک نغمہ وہی نام اب میرے لہو کی تنگ گلی میں گانے لگا ہے!

    مزید پڑھیے

    چاند دریا پار کر کے آ رہا ہے

    آ گئی ہے رت بہار سبز پتے سبز تتلی سبز منظر انتظار عطر آگیں ہیں ہوائیں پیڑ کی گردن پہ ہنستا ہے تری یادوں کا ہار ایک سایہ پیڑ پر چڑھتا ہوا اک ستارہ بادلوں کے آر پار چاند دریا پار کر کے آ رہا ہے تم سے ملنے بے قرار شش جہت پر خوشبوؤں کی بھیڑ سی بند رکھنا تم نہ اپنے گھر کے دوار

    مزید پڑھیے

    آلو کھانے والے

    کھونٹی پہ لٹکے اک لیمپ کی پیلی پیلی روشنی میں تھکی تھکی سی شام کی پیٹھ دیواروں پر دھوئیں کے بادل کی پرتیں کمرے میں لکڑی کا ٹوٹا پھوٹا ٹیبل اور پرانی چار کرسیاں ٹیبل پر مٹی کی پلیٹ میں ابلے آلو کی خوشبو آلو کی خوشبو میں بھیگا کومل ہاتھ اور مری دونوں آنکھیں بھی ذائقہ لیتی ہیں آلو ...

    مزید پڑھیے

    ایک ستارہ ٹوٹ گرا تھا

    خوابوں کی سرحد پہ نیلا نیلا ایک سمندر تیری آنکھوں جیسا لہروں کے نیزوں پہ بہتی جگمگ جگمگ چاند سی روشن اپنے پیار کی کشتی سات سمندر سے بھی دور طوفانوں سے کھیلتی جل پریوں سے باتیں کرتی واپس لوٹ آئی تو ساحل کی چمکیلی ریت میں ایک ستارہ ٹوٹ گرا تھا

    مزید پڑھیے

    گھر کی یاد

    لوٹ رہا تھا پھولوں کی گھاٹی سے جب سوار تھا میں جس گھوڑے پر وہ لڑھکا میں نے سوچا اسے بھی شاید گھر کی یاد نے گھیر لیا ہے!

    مزید پڑھیے