Javed Siddiqi Azmi

جاوید صدیقی اعظمی

جاوید صدیقی اعظمی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    زوال شب تک وہ رفتہ رفتہ چراغ تنہا جو جل رہا ہے

    زوال شب تک وہ رفتہ رفتہ چراغ تنہا جو جل رہا ہے وہ پل کہ جس کا میں منتظر تھا وہ دیکھو منظر بدل رہا ہے فضا میں خوشبو بھی جاں فزا ہے عجب ہواؤں میں نغمگی ہے یہ کس کی آمد ہے کون ہے وہ یہ دل کیوں اتنا مچل رہا ہے تمہیں ضرورت نہیں کہ پوچھو ہمارے گھر کا پتہ کسی سے وہیں پہ رک کر کے دیکھ لینا ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کو آزمانے جا رہے ہو

    ہوا کو آزمانے جا رہے ہو چراغ دل جلانے جا رہے ہو اسی در پر سنورتا ہے مقدر جہاں سر کو جھکانے جا رہے ہو جو سنگ میل ہے راہ وفا کا اسے رستہ بتانے جا رہے ہو میاں حالات اب اچھے نہیں ہیں کبوتر کیوں اڑانے جا رہے ہو ڈگر ہے عشق کی آساں نہ سمجھو تم اپنا گھر جلانے جا رہے ہو بڑے دل والے ہو ...

    مزید پڑھیے

    شکایت اب نہیں مجھ کو کسی سے

    شکایت اب نہیں مجھ کو کسی سے مگر آنکھوں کا رشتہ ہے نمی سے محافظ اب چراغوں کا وہی ہے جو واقف ہی نہیں کچھ روشنی سے گنوا دوں کیسے میں اس طرح یوں ہی تجھے پایا ہے میں نے بندگی سے نگاہوں سے پلا دیتا ہے جب وہ سنبھلتا میں نہیں ہوں پھر کسی سے یہیں پر ختم ہوتی ہے کہانی جدا اب ہو رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    آپ دینے کو کیا نہیں دیتے

    آپ دینے کو کیا نہیں دیتے بس وفا کا صلہ نہیں دیتے راہ ان کی بہت کشادہ ہے جو کبھی راستہ نہیں دیتے میں بھی رسماً سلام کرتا ہوں دل سے وہ بھی دعا نہیں دیتے میں یہی سوچتا ہوں میں اکثر وہ مجھے کیوں بھلا نہیں دیتے صرف تجھ کو پکارتے ہیں ہم ہر کسی کو صدا نہیں دیتے ان سے جاویدؔ جنگ لازم ...

    مزید پڑھیے

    موسم گل پھر آنے لگا ہے

    موسم گل پھر آنے لگا ہے پھر وہی غم ستانے لگا ہے آنکھ کی یہ نمی کہہ رہی ہے یاد پھر کوئی آنے لگا ہے دیکھ کر اس کے ہاتھوں میں پتھر آئنہ مسکرانے لگا ہے اب سراپا غزل بن گئے وہ ہر کوئی گنگنانے لگا ہے پوری کر دی کسر عاشقی نے جا کے دل اب ٹھکانے لگا ہے آؤ جاویدؔ ہم بھی چلیں اب بزم سے وہ ...

    مزید پڑھیے

تمام