آپ دینے کو کیا نہیں دیتے

آپ دینے کو کیا نہیں دیتے
بس وفا کا صلہ نہیں دیتے


راہ ان کی بہت کشادہ ہے
جو کبھی راستہ نہیں دیتے


میں بھی رسماً سلام کرتا ہوں
دل سے وہ بھی دعا نہیں دیتے


میں یہی سوچتا ہوں میں اکثر
وہ مجھے کیوں بھلا نہیں دیتے


صرف تجھ کو پکارتے ہیں ہم
ہر کسی کو صدا نہیں دیتے


ان سے جاویدؔ جنگ لازم ہے
حق کا جو فیصلہ نہیں دیتے