Jauhar Nizami

جوہر نظامی

جوہر نظامی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    پھر نغمہ ریز ابر بہاراں ہے آج کل

    پھر نغمہ ریز ابر بہاراں ہے آج کل پھر چاک دل بقدر گریباں ہے آج کل رنگینیٔ بہار کا اللہ رے فسوں ساز دل شکستہ غزل خواں ہے آج کل پھر میں ہوں اور محفل جاناں کی آرزو پھر مہرباں سیاست درباں ہے آج کل وہ سجدہ جو بہائے دو عالم سے ہے گراں میری جبین شوق میں غلطاں ہے آج کل یہ ابر یہ ہوا یہ ...

    مزید پڑھیے

    اب حیات رنگ و بو کا حوصلہ جاتا رہا

    اب حیات رنگ و بو کا حوصلہ جاتا رہا دل گیا کیا نغمۂ ساز وفا جاتا رہا پھر جھکی تیرے تصور میں جبین بندگی پھر خیال عقدۂ روز جزا جاتا رہا زندگی تھی مضمحل اور موج طوفاں کا شباب اس کشاکش میں خیال ناخدا جاتا رہا اس قدر بھٹکا حیات نوع انساں کا یقیں کارواں کو اعتماد رہنما جاتا رہا

    مزید پڑھیے

    بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے

    بے خود مجھے اے جلوۂ جانانہ بنا دے دنیا مری حیرت کو تماشا نہ بنا دے اے عشق اب احساس سے بیگانہ بنا دے ورنہ کہیں غم دل کو کھلونا نہ بنا دے جس بزم میں پہنچوں میں بنوں بزم کا حاصل اتنا تو تری چشم کریمانہ بنا دے آیا ہوں میں بھٹکا ہوا صحرائے جنوں سے اے عقل کہیں تو بھی نہ دیوانہ بنا ...

    مزید پڑھیے

    رنج نہیں الم نہیں سن مرا حال کچھ نہیں

    رنج نہیں الم نہیں سن مرا حال کچھ نہیں تو نے جو آنکھیں پھیر لیں اس کا ملال کچھ نہیں مست ہوں اپنے حال میں دست کرم ادھر نہ کر ہوں تو گدا ضرور میں تجھ سے سوال کچھ نہیں شکوہ ہے بخت کا مجھے تجھ سے شکایتیں نہیں جس سے ملال چاہئے اس سے ملال کچھ نہیں تیری نگاہ ناز نے وہ سبق خودی دیا اپنے ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں سے ہے دنیا کو احتراز بہت

    حقیقتوں سے ہے دنیا کو احتراز بہت کہ ہے مزاج زمانہ فسانہ ساز بہت ترا غرور عبادت تجھے نہ لے ڈوبے سنا ہے پڑھتا تھا ابلیس بھی نماز بہت کوئی بھی فطرت یزداں کا رکھ سکا نہ بھرم جو ناسزا تھے وہ کہلائے پاکباز بہت یہ کہہ رہے تھے کل آوارگان کوچۂ یار ادائیں آج بھی اس کی ہیں دل نواز ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    ترے لئے

    پھر دل ہے آج غرق تمنا ترے لئے آ مضطرب ہے عشق کی دنیا ترے لئے وحشت برس رہی ہے گلستاں میں ہر طرف ہے چاک چاک دامن صحرا ترے لئے تیری نگاہ مست کی مشتاق ہے بہار ساغر میں ہے یہ لرزش صہبا ترے لئے مدت سے آرزوئے تماشا ہے سوگوار مدت سے محو درد ہے دنیا ترے لئے دل اور چشم شوق کی منزل کے درمیاں وا ...

    مزید پڑھیے

    ہنوز یاد ہے

    زہے نشاط زہے حسن اضطراب ترا نظر کی چھیڑ سے بجتا تھا جب رباب ترا نہ اب وہ کیف کی راتیں نہ وہ بہار کے دن کہ محو ناز نہ تھا حسن لاجواب ترا دم وداع وہ رنگیں اداسیاں تیری ہنوز یاد ہے وہ دیدۂ پر آب ترا وہ جھوم جھوم کے ابر بہار کا آنا وہ بجلیوں کی تڑپ اور وہ اضطراب ترا وہ ابتدائے محبت وہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن سر راہ

    گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا کھلے نہیں ہیں جو غنچے انہیں کھلاتا جا تجھے قسم ہے سکوں آزما نگاہوں کی کسی غریب کی تقدیر کو جگاتا جا وہی نگاہ وہی اک تبسم رنگیں چراغ انجمن یاس کو بجھاتا جا جنوں نواز تری مست گامیوں کے نثار کمند ہوش و خرد سے مجھے چھڑاتا جا فریب خوردۂ بزم حیات ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے بغیر

    آ کہ دل کی چاندنی روپوش ہے تیرے بغیر آ کہ ساز زندگی خاموش ہے تیرے بغیر عید ہو تم کو مبارک ہاں مگر میرے لیے زندگی کیا ہے وبال دوش ہے تیرے بغیر آ کہ زہر اب بادۂ سرجوش ہے تیرے بغیر ہے خزاں آلودہ صبح گلستاں تیرے بغیر خندۂ گل ہے طبیعت پر گراں تیرے بغیر جلوۂ سرو سمن میں اب کہاں وہ دل ...

    مزید پڑھیے

    سکوت

    سو رہی تھیں ندیاں اور جھک گئے تھے برگ و بار بجھ گیا تھا خاک کی نبضوں میں ہستی کا شرار چاندنی مدھم سی تھی دریا کی لہریں تھیں خموش بے خودی کی بزم میں ٹوٹے پڑے تھے ساز ہوش بھینی بھینی بوئے گل رقص ہوا کچھ بھی نہ تھا صحن گلشن میں اداسی کے سوا کچھ بھی نہ تھا اک حجاب تیرگی تھا دیدۂ بے دار ...

    مزید پڑھیے

تمام