Jauhar Nizami

جوہر نظامی

جوہر نظامی کی نظم

    ترے لئے

    پھر دل ہے آج غرق تمنا ترے لئے آ مضطرب ہے عشق کی دنیا ترے لئے وحشت برس رہی ہے گلستاں میں ہر طرف ہے چاک چاک دامن صحرا ترے لئے تیری نگاہ مست کی مشتاق ہے بہار ساغر میں ہے یہ لرزش صہبا ترے لئے مدت سے آرزوئے تماشا ہے سوگوار مدت سے محو درد ہے دنیا ترے لئے دل اور چشم شوق کی منزل کے درمیاں وا ...

    مزید پڑھیے

    ہنوز یاد ہے

    زہے نشاط زہے حسن اضطراب ترا نظر کی چھیڑ سے بجتا تھا جب رباب ترا نہ اب وہ کیف کی راتیں نہ وہ بہار کے دن کہ محو ناز نہ تھا حسن لاجواب ترا دم وداع وہ رنگیں اداسیاں تیری ہنوز یاد ہے وہ دیدۂ پر آب ترا وہ جھوم جھوم کے ابر بہار کا آنا وہ بجلیوں کی تڑپ اور وہ اضطراب ترا وہ ابتدائے محبت وہ ...

    مزید پڑھیے

    حسن سر راہ

    گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا کھلے نہیں ہیں جو غنچے انہیں کھلاتا جا تجھے قسم ہے سکوں آزما نگاہوں کی کسی غریب کی تقدیر کو جگاتا جا وہی نگاہ وہی اک تبسم رنگیں چراغ انجمن یاس کو بجھاتا جا جنوں نواز تری مست گامیوں کے نثار کمند ہوش و خرد سے مجھے چھڑاتا جا فریب خوردۂ بزم حیات ہوں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے بغیر

    آ کہ دل کی چاندنی روپوش ہے تیرے بغیر آ کہ ساز زندگی خاموش ہے تیرے بغیر عید ہو تم کو مبارک ہاں مگر میرے لیے زندگی کیا ہے وبال دوش ہے تیرے بغیر آ کہ زہر اب بادۂ سرجوش ہے تیرے بغیر ہے خزاں آلودہ صبح گلستاں تیرے بغیر خندۂ گل ہے طبیعت پر گراں تیرے بغیر جلوۂ سرو سمن میں اب کہاں وہ دل ...

    مزید پڑھیے

    سکوت

    سو رہی تھیں ندیاں اور جھک گئے تھے برگ و بار بجھ گیا تھا خاک کی نبضوں میں ہستی کا شرار چاندنی مدھم سی تھی دریا کی لہریں تھیں خموش بے خودی کی بزم میں ٹوٹے پڑے تھے ساز ہوش بھینی بھینی بوئے گل رقص ہوا کچھ بھی نہ تھا صحن گلشن میں اداسی کے سوا کچھ بھی نہ تھا اک حجاب تیرگی تھا دیدۂ بے دار ...

    مزید پڑھیے

    راوی کنارے

    مست ہوا جب ساون کی انگڑائی لے کر آتی ہے اور فلک پر کالی کالی بدلی جب چھا جاتی ہے چھم چھم چھم چھم ننھی بوندیں اٹھلا کر جب آتی ہیں پریم کی ہلکی تانوں میں راوی کی لہریں گاتی ہیں بھیگے بھیگے ساون میں جب کوئل کوک سناتی ہے پائل کی جھنکاروں کی جب دھیمی آہٹ آتی ہے اس وقت کنارے راوی کے اک ...

    مزید پڑھیے