رنج نہیں الم نہیں سن مرا حال کچھ نہیں

رنج نہیں الم نہیں سن مرا حال کچھ نہیں
تو نے جو آنکھیں پھیر لیں اس کا ملال کچھ نہیں


مست ہوں اپنے حال میں دست کرم ادھر نہ کر
ہوں تو گدا ضرور میں تجھ سے سوال کچھ نہیں


شکوہ ہے بخت کا مجھے تجھ سے شکایتیں نہیں
جس سے ملال چاہئے اس سے ملال کچھ نہیں


تیری نگاہ ناز نے وہ سبق خودی دیا
اپنے سوا کسی سے بھی اب تو ملال کچھ نہیں