ترے لئے

پھر دل ہے آج غرق تمنا ترے لئے
آ مضطرب ہے عشق کی دنیا ترے لئے
وحشت برس رہی ہے گلستاں میں ہر طرف
ہے چاک چاک دامن صحرا ترے لئے
تیری نگاہ مست کی مشتاق ہے بہار
ساغر میں ہے یہ لرزش صہبا ترے لئے
مدت سے آرزوئے تماشا ہے سوگوار
مدت سے محو درد ہے دنیا ترے لئے
دل اور چشم شوق کی منزل کے درمیاں
وا ہے مسرتوں کا دریچہ ترے لئے
یہ چاندنی یہ موج رواں اور یہ دو جام
آ دیکھ اہتمام ہے کیا کیا ترے لئے
یہ سبزۂ لطیف یہ بھیگی ہوئی ہوا
اک گلستاں ہے ساحل دریا ترے لئے
جوہرؔ کہاں حیات کی یہ کشمکش کہاں
ہے میری زندگی کی تمنا ترے لئے