Jameel Mazhari

جمیلؔ مظہری

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

One of the outstanding pre-modern poets known for his radical views.

جمیلؔ مظہری کی غزل

    کوئی سوال خدا و صنم نہیں اے دوست

    کوئی سوال خدا و صنم نہیں اے دوست میں کیا کروں مری گردن میں خم نہیں اے دوست ہمیں یہی ہے مناسب کہ ایک سو ہو لیں جگہ میان وجود و عدم نہیں اے دوست خوشامدوں سے نکلتا نہیں ہے کام یہاں معاملہ ہے خدا سے صنم نہیں اے دوست اگرچہ سرد اندھیرے ہیں باعث تکلیف مگر یہ گرم اجالے بھی کم نہیں اے ...

    مزید پڑھیے

    جو تم ہو دو قدم آگے تو ہم ہیں دو قدم پیچھے

    جو تم ہو دو قدم آگے تو ہم ہیں دو قدم پیچھے یہ فرق دو قدم کیا ہے نہ تم آگے نہ ہم پیچھے صنم اس کے جمالی ہیں صنم اس کے خیالی ہیں خدا سازی تھا شغل دیر رہتا کیوں حرم پیچھے یہ کیا انصاف ہے عادل بڑھایا تشنگی پہلے دیا تیری عدالت نے شعور شہد و سم پیچھے یہ ہے تاریخ کا دربار کچھ درویش بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    اور کچھ لفظ گڑھوں صنعت ایہام غلط

    اور کچھ لفظ گڑھوں صنعت ایہام غلط ہے یہ خود اپنی خودی اس کا خدا نام غلط جنبشیں اس کی غلط ہیں کہ خود ابرو میں ہے خم اس کی تعمیل میں یہ گردش ایام غلط یہ سفر کیا کہ جہاں چھاؤں ملی بیٹھ گئے دھوپ کتنی ہی کڑی ہو مگر آرام غلط ہوس دانہ اگر ہے تو سوئے دام چلو ہوس دانہ و اندیشگئ دام غلط اس ...

    مزید پڑھیے

    آگہی اور آگہی دیجیے آگہی کچھ اور

    آگہی اور آگہی دیجیے آگہی کچھ اور تیرگی گھور گھور ہے پھینکیے روشنی کچھ اور اس کا خدا صنم صنم اس کا خدا حرم حرم عشق کی گمرہی کچھ اور عقل کی گمرہی کچھ اور اس کی تہی ہے جیب اور اس کا دماغ ہے تہی اس کی ہے مفلسی کچھ اور اس کی ہے مفلسی کچھ اور ناز ترا چمن چمن راز ترا دہن دہن کہتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارا تو کوئی سہارا نہیں ہے

    ہمارا تو کوئی سہارا نہیں ہے خدا ہے تو لیکن ہمارا نہیں ہے محبت کی تلخی گوارا ہے لیکن حقیقت کی تلخی گوارا نہیں ہے مری زندگی وہ خلا ہے کہ جس میں کہیں دور تک کوئی تارا نہیں ہے خدا کیا خودی کو بھی آواز دی ہے مصیبت میں کس کو پکارا نہیں ہے سراب اک حقیقت ہے آب اک تصور یہی زندگی ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے بڑھا شوق ادھر سے پہلے

    کون کہتا ہے بڑھا شوق ادھر سے پہلے کس نے دیکھا تھا کسے ترچھی نظر سے پہلے مطمئن ہو لے ذرا اہل نظر سے پہلے پردے آنکھوں کے اٹھا پردۂ در سے پہلے ابھی تعلیم وفا یعنی جفا کا نہیں وقت تربیت شوق کی ہو لطف نظر سے پہلے ہاں محبت میں مزہ ہے مجھے انکار نہیں مگر اے ذوق خلش درد جگر سے ...

    مزید پڑھیے

    بہت مشکل ہے پاس لذت درد جگر کرنا

    بہت مشکل ہے پاس لذت درد جگر کرنا کسی سے عشق کرنا اور وہ بھی عمر بھر کرنا سر محفل ترا وہ پرسش زخم جگر کرنا مری جانب بمشکل اک نظر کرنا مگر کرنا مسلم ہو گئی ہے بے اختیاری جذب باطن کی محبت اس سے کرنا جس سے نفرت اس قدر کرنا یہاں بال و پری بھی ایک صورت ہے اسیری کی اسیر بال و پر ہو کر ...

    مزید پڑھیے

    ہستی ہے جدائی سے اس کی جب وصل ہوا تو کچھ بھی نہیں

    ہستی ہے جدائی سے اس کی جب وصل ہوا تو کچھ بھی نہیں دریا میں نہ تھا تو قطرہ تھا دریا میں ملا تو کچھ بھی نہیں اک شمع جلی تو محفل میں ہر سمت اجالا پھیل گیا قانون یہی ہے فطرت کا پروانہ جلا تو کچھ بھی نہیں سیلاب میں تنکے رقصاں تھے موجوں سے سفینے لرزاں تھے اک دریا تھا سو طوفاں تھے دریا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی نہیں ہے عالم ذرات سے آگے

    کچھ بھی نہیں ہے عالم ذرات سے آگے اک عالم ہو عالم اصوات سے آگے ملتے ہیں سماوات سماوات سے آگے ہر گام حجابات حجابات سے آگے اس دہر میں ہم خود بھی ہیں منجملہ خرافات کس طرح نظر جائے خرافات سے آگے اے رات کے مارو تمہیں کس طرح بجھاؤں اک صبح بھی اک دن بھی ہے اس رات سے آگے انساں ہیں مگر ...

    مزید پڑھیے

    غور تو کیجے کہ یہ سجدہ روا کیوں کر ہوا

    غور تو کیجے کہ یہ سجدہ روا کیوں کر ہوا اس نے جب کچھ ہم سے مانگا تو خدا کیونکر ہوا اے نگاہ شوق اس چشم فسوں پرداز میں وہ جو اک پندار تھا آخر حیا کیونکر ہوا اک ترازو عشق کے ہاتھوں میں بھی جب ہے تو وہ عالم سود و زیاں سے ماورا کیونکر ہوا دین و دانش دونوں ہی ہر موڑ پر تھے دل کے ساتھ یک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4