Jameel Mazhari

جمیلؔ مظہری

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

One of the outstanding pre-modern poets known for his radical views.

جمیلؔ مظہری کی غزل

    ترا حسن بھی بہانہ مرا عشق بھی بہانہ

    ترا حسن بھی بہانہ مرا عشق بھی بہانہ یہ لطیف استعارے نہ سمجھ سکا زمانہ میں نثار دست نازک جو اٹھائے ناز شانہ کہ سنور گئیں یہ زلفیں تو سنور گیا زمانہ تری زندگی تبسم مری زندگی تلاطم مری زندگی حقیقت تری زندگی فسانہ تری زلف خم بہ خم نے نئے سلسلے نکالے مری سینہ چاکیوں سے جو بنا مزاج ...

    مزید پڑھیے

    کب تک نباہیں ایسے غلط آدمی سے ہم

    کب تک نباہیں ایسے غلط آدمی سے ہم دنیا ہے مظہریؔ سے خفا مظہریؔ سے ہم بھاگے ضرور عرصۂ تنگ خودی سے ہم نکلے مگر نہ دائرۂ آگہی سے ہم اس زندگی نے آپ سے رکھا ہے مجھ کو دور کس طرح انتقام نہ لیں زندگی سے ہم ہر جامہ صفات میں کیوں کر نہ جھول ہو ہے یہ کہ ناپتے ہیں خدا کو خودی سے ہم تلتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کہو نہ یہ کہ محبت ہے تیرگی سے مجھے

    کہو نہ یہ کہ محبت ہے تیرگی سے مجھے ڈرا دیا ہے پتنگوں نے روشنی سے مجھے سفینہ شوق کا اب کے جو ڈوب کر ابھرا نکال لے گیا دریائے بے خودی سے مجھے ہے میری آنکھ میں اب تک وہی سفر کا غبار ملا جو راہ میں صحرائے آگہی سے مجھے خرد انہی سے بناتی ہے رہبری کا مزاج یہ تجربے جو میسر ہیں گمرہی سے ...

    مزید پڑھیے

    تو نے سینے کو جب تک خلش دی نہ تھی تو نے جذبوں کو جب تک ابھارا نہ تھا

    تو نے سینے کو جب تک خلش دی نہ تھی تو نے جذبوں کو جب تک ابھارا نہ تھا میں وہ دریا تھا جس میں کہ لہریں نہ تھیں میں وہ قلزم تھا جس میں کہ دھارا نہ تھا تیرے آگے نہ یاران خود سر جھکے تیری چوکھٹ سے بھاگے تو در در جھکے اس جگہ دل جھکے اس جگہ سر جھکے بندگی کے سوا کوئی چارا نہ تھا اشک موتی نہ ...

    مزید پڑھیے

    مدت سے ہے لباس بدن تار تار دوست

    مدت سے ہے لباس بدن تار تار دوست میلا بھی ہے اتار اب اس کو اتار دوست بخیے کی اب جگہ ہے نہ پیوند کی جگہ کیا سی رہے ہیں اس کو ترے غم گسار دوست تھا جس میں زندگی کا گماں وہ تو جا چکی یہ زندگی ہے اس کے قدم کا غبار دوست جو زندگی تھی لغزش پیہم کا سلسلہ ہے جنبش خفیف اسے ناگوار دوست آگے جو ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا بتاؤں کہ تو کیا ہے اور کیا ہوں میں

    میں کیا بتاؤں کہ تو کیا ہے اور کیا ہوں میں ہجوم لفظ و معانی میں کھو گیا ہوں میں پنہا دے کوئی محبت کی ایک کڑی زنجیر کہ قید فرض سے باہر نکل گیا ہوں میں ثواب کو نئی شکلیں جو دے رہا ہے تو گناہ کے نئے سانچے بنا رہا ہوں میں جنوں مرا خرد آسودۂ نتائج ہے خود اپنے پاؤں کی زنجیر ڈھالتا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں

    بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں محبت کے تصور بھی نئے سانچوں میں ڈھلتے ہیں تبسم جب کسی کا روح میں تحلیل ہوتا ہے تو دل کی بانسری سے نت نئے نغمے نکلتے ہیں محبت جن کے دل کی دھڑکنوں کو تیز رکھتی ہے وہ اکثر وقت کی رفتار سے آگے بھی چلتے ہیں اجالے کے پجاری مضمحل کیوں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    بقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا

    بقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا بس ایک احساس نارسائی نہ جوش اس میں نہ ہوش اس کو جنوں پہ حالت ربودگی کی خرد پہ عالم غنودگی کا ہے روح تاریکیوں میں حیراں بجھا ہوا ہے چراغ منزل کہیں سر راہ یہ مسافر پٹک نہ دے بوجھ زندگی کا خدا ...

    مزید پڑھیے

    الجھی تھی زلف اس نے سنوارا سنور گئی

    الجھی تھی زلف اس نے سنوارا سنور گئی شانے کو کیا خبر یہ بلا کس کے سر گئی آئینے بھی بنائے تو دیکھا نہ اپنا منہ اب تک نہ خد و خال پہ اپنے نظر گئی یوں تو رواق دولت و دیں بھی تھے سایہ دار لیکن تھکن غریب کی سوئے شجر گئی اہل نظر نہ مجھ پہ ہنسیں میری یہ نظر کچھ تو برون حلقۂ حد نظر ...

    مزید پڑھیے

    تعلقات تو مفروضے زندگی کے ہیں

    تعلقات تو مفروضے زندگی کے ہیں یہاں نہ کوئی ہے اپنا نہ ہم کسی کے ہیں نہ عشق ہی کے اثر ہیں نہ دشمنی کے ہیں کہ سارے زخم مرے دل پہ دوستی کے ہیں چراغ اگرچہ نمائندے روشنی کے ہیں مگر یہ ہے کہ یہ آثار تیرگی کے ہیں تمہاری تیز روی دے گی کیا سوائے غبار کہ نقش پا بھی نتیجے سبک روی کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4