Jameel Mazhari

جمیلؔ مظہری

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

One of the outstanding pre-modern poets known for his radical views.

جمیلؔ مظہری کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    میرا جذبہ کہ جو خود فہم ہے خود کام نہیں

    میرا جذبہ کہ جو خود فہم ہے خود کام نہیں پختہ مغزان جنوں کی ہوس خام نہیں صاف کہتا ہوں کنایہ نہیں الہام نہیں کیا ہو آرام سے دنیا تجھے آرام نہیں تھک گئے کیا مہ و انجم کے شکاری تیرے ہاتھ آج کیوں ایک ستارہ بھی تہہ دام نہیں تیرگی وقت کی سمٹی ہوئی اک خال میں ہے ذہن اک حال میں ہے صبح ...

    مزید پڑھیے

    جب پاؤں ملا تھا تو رستے بھی نظر آتے

    جب پاؤں ملا تھا تو رستے بھی نظر آتے تم تک نہ سہی لیکن تا حد نظر جاتے تم آنکھ نہیں رکھتے اور دیکھتے ہو سب کچھ ہم آنکھ بھی رکھتے ہیں اور دیکھ نہیں پاتے ہر راہ تو منزل تک لے جاتی نہیں سب کو کچھ دیر ادھر چلتے کچھ دیر ادھر جاتے پردہ وہ اٹھایا تو پردہ ہی نظر آیا جب کچھ نہ نظر آیا تو ...

    مزید پڑھیے

    بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے

    بخشش ہے تیری ہاتھ میں دنیا لیے ہوئے میں چپ کھڑا ہوں دیدۂ بینا لیے ہوئے صحرا کو کیا خبر کہ ہے ہر ذرۂ حقیر مٹھی میں اپنی قسمت صحرا لیے ہوئے اس شام سے ڈرو جو ستاروں کی چھاؤں میں آتی ہو اک حسین اندھیرا لیے ہوئے اے وقت اک نگاہ کہ کب سے کھڑے ہیں ہم آئینۂ تصور فردا لیے ہوئے گزرا تھا ...

    مزید پڑھیے

    بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو

    بلاؤ اس کو زباں داں جو مظہریؔ کا ہو مگر ہے شرط کہ اکیسویں صدی کا ہو یقیں وہی ہے جو آغوش تیرگی میں ملے سواد وہم میں ہم سایہ روشنی کا ہو بتوں کو توڑ کے ایسا خدا بنانا کیا بتوں کی طرح جو ہم شکل آدمی کا ہو مرا غرور نہ کیوں ہو سرور سے خالی جب اس کے بھیس میں اک چور کم تری کا ہو بہت بجا ...

    مزید پڑھیے

    مری بندگی تجھے دے سکے گی بجائے معنی و لفظ کیا

    مری بندگی تجھے دے سکے گی بجائے معنی و لفظ کیا ہے مرے شعور کی جھولیوں میں سوائے معنی و لفظ کیا جو نظر کا بوجھ نہ سہہ سکیں وہ زباں کا بوجھ سہیں گی کیا سبک و لطیف اشارتوں پہ جفائے معنی و لفظ کیا مجھے ڈر ہے اے سخن آفریں یہ لباس ان پر گراں نہ ہو جو حقیقتیں نہ پہن سکیں وہ قبائے معنی و ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    شاعر کی تمنا

    اگر اس گلشن ہستی میں ہونا ہی مقدر تھا تو میں غنچوں کی مٹھی میں دل بلبل ہوا ہوتا گناہوں میں ضرر ہوتا، دعاؤں میں اثر ہوتا محبت کی نظر ہوتا، حسینوں کی ادا ہوتا فروغ چہرۂ محنت، غبار دامن دولت نم پیشانیٔ غیرت، خم زلف رسا ہوتا ہوا ہوتا کسی دستار کج پر پھول کی طرح اور اس دستار کج کی ...

    مزید پڑھیے

    آدم نو کا ترانۂ سفر

    فریب کھائے ہیں رنگ و بو کے سراب کو پوجتا رہا ہوں مگر نتائج کی روشنی میں خود اپنی منزل پہ آ رہا ہوں جو دل کی گہرائیوں میں صبح ظہور آدم سے سو رہی تھیں میں اپنی فطرت کی ان خدا داد قوتوں کو جگا رہا ہوں میں سانس لیتا ہوں ہر قدم پر کہ بوجھ بھاری ہے زندگی کا ٹھہر ذرا گرم رو زمانے کہ میں ترے ...

    مزید پڑھیے

    مزدور کی بانسری

    مزدور ہیں ہم، مزدور ہیں ہم، مجبور تھے ہم، مجبور ہیں ہم انسانیت کے سینے میں رستا ہوا اک ناسور ہیں ہم دولت کی آنکھوں کا سرمہ بنتا ہے ہماری ہڈی سے مندر کے دیئے بھی جلتے ہیں مزدور کی پگھلی چربی سے ہم سے بازار کی رونق ہے، ہم سے چہروں کی لالی ہے جلتا ہے ہمارے دل کا دیا دنیا کی سبھا ...

    مزید پڑھیے

    فسانۂ آدم

    میں تھا ضمیر مشیت میں ایک عزم جلیل ہنوز شوق کی کروٹ بھی لی نہ تھی میں نے کہ دفعتاً متحرک ہوئے لب تخلیق پکڑ لی صورت ظاہر وجود کی میں نے وہ صبح عالم حیرت وہ جلوہ زار بہشت ہوا چمن کی لگی آنکھ کھول دی میں نے وہ تربیت گاہ ذوق نظر، وہ وادئ نور جہاں سے پائی محبت کی روشنی میں نے وہ عنفوان ...

    مزید پڑھیے

    نقوش ماضی

    نظر میں شاعر کے پھر رہا ہے، ہرا بھرا پر بہار جنگل وہ صبح رنگیں، وہ کیف منظر، وہ دامن کوہ بندھیا چل ملی تھی اک رنگ و بو کی دنیا، تمام صحرا چمن چمن تھا مگر وہ جنت نگاہ وادی بہار کا مستقل وطن تھا کھڑا ہوا تھا غریب شاعر، خموش صحرائے رنگ و بو میں مچل رہی تھی سحر کی دوشیزہ شب کے آغوش آرزو ...

    مزید پڑھیے

تمام