Jameel Mazhari

جمیلؔ مظہری

ممتاز قبل از جدید شاعر۔ اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف

One of the outstanding pre-modern poets known for his radical views.

جمیلؔ مظہری کی نظم

    شاعر کی تمنا

    اگر اس گلشن ہستی میں ہونا ہی مقدر تھا تو میں غنچوں کی مٹھی میں دل بلبل ہوا ہوتا گناہوں میں ضرر ہوتا، دعاؤں میں اثر ہوتا محبت کی نظر ہوتا، حسینوں کی ادا ہوتا فروغ چہرۂ محنت، غبار دامن دولت نم پیشانیٔ غیرت، خم زلف رسا ہوتا ہوا ہوتا کسی دستار کج پر پھول کی طرح اور اس دستار کج کی ...

    مزید پڑھیے

    آدم نو کا ترانۂ سفر

    فریب کھائے ہیں رنگ و بو کے سراب کو پوجتا رہا ہوں مگر نتائج کی روشنی میں خود اپنی منزل پہ آ رہا ہوں جو دل کی گہرائیوں میں صبح ظہور آدم سے سو رہی تھیں میں اپنی فطرت کی ان خدا داد قوتوں کو جگا رہا ہوں میں سانس لیتا ہوں ہر قدم پر کہ بوجھ بھاری ہے زندگی کا ٹھہر ذرا گرم رو زمانے کہ میں ترے ...

    مزید پڑھیے

    مزدور کی بانسری

    مزدور ہیں ہم، مزدور ہیں ہم، مجبور تھے ہم، مجبور ہیں ہم انسانیت کے سینے میں رستا ہوا اک ناسور ہیں ہم دولت کی آنکھوں کا سرمہ بنتا ہے ہماری ہڈی سے مندر کے دیئے بھی جلتے ہیں مزدور کی پگھلی چربی سے ہم سے بازار کی رونق ہے، ہم سے چہروں کی لالی ہے جلتا ہے ہمارے دل کا دیا دنیا کی سبھا ...

    مزید پڑھیے

    فسانۂ آدم

    میں تھا ضمیر مشیت میں ایک عزم جلیل ہنوز شوق کی کروٹ بھی لی نہ تھی میں نے کہ دفعتاً متحرک ہوئے لب تخلیق پکڑ لی صورت ظاہر وجود کی میں نے وہ صبح عالم حیرت وہ جلوہ زار بہشت ہوا چمن کی لگی آنکھ کھول دی میں نے وہ تربیت گاہ ذوق نظر، وہ وادئ نور جہاں سے پائی محبت کی روشنی میں نے وہ عنفوان ...

    مزید پڑھیے

    نقوش ماضی

    نظر میں شاعر کے پھر رہا ہے، ہرا بھرا پر بہار جنگل وہ صبح رنگیں، وہ کیف منظر، وہ دامن کوہ بندھیا چل ملی تھی اک رنگ و بو کی دنیا، تمام صحرا چمن چمن تھا مگر وہ جنت نگاہ وادی بہار کا مستقل وطن تھا کھڑا ہوا تھا غریب شاعر، خموش صحرائے رنگ و بو میں مچل رہی تھی سحر کی دوشیزہ شب کے آغوش آرزو ...

    مزید پڑھیے

    جائیں کہاں ہم

    طبیعت جو اندر سے جھنجھلا رہی ہے تو باہر سے آواز یہ آ رہی ہے کہ اے فاضل درس گاہ حماقت حجابات دانش اٹھا کر بھی دیکھو شرافت کے پیچھے جگر ہو گیا خوں شرافت سے پیچھا چھڑا کر بھی دیکھو ازل سے محبت خودی کا ہے زنداں اب اس سے ذرا باہر آ کر بھی دیکھو مروت نے پہنائی ہیں بیڑیاں جو ذرا ان کا لوہا ...

    مزید پڑھیے

    مریض محبت

    اپنے پندار خودی سے منفعل ہوں مظہریؔ میں ظہور اختلال آب و گل ہوں مظہریؔ کہ محبت کا مریض مستقل ہوں مظہریؔ دوستی کیا دشمنی سے بھی محبت میں نے کی روشنی کیا تیرگی سے بھی محبت میں نے کی مسکرائی تیرگی مجھ کو محبت ہو گئی ہنس کے بولی دشمنی مجھ کو محبت ہو گئی مفلسی و بے نوائی سے محبت میں نے ...

    مزید پڑھیے