جمیل ملک کی غزل

    جرم تیرا نہ سہی میری سزا خوب سہی

    جرم تیرا نہ سہی میری سزا خوب سہی آئنہ خانۂ ہستی کی ادا خوب سہی پاس سے تو تری آنکھوں کے بھنور لے ڈوبے دور سے جلوۂ گرداب بلا خوب سہی کیسا ساون ہے کہ جو کھل کے برستا ہی نہیں دیکھنے میں تری زلفوں کی گھٹا خوب سہی گھر میں جو بات ہے وہ تیرے شبستاں میں کہاں جان یاراں تیرے کوچے کی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا

    کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا لیکن مری وفا کا کوئی بھی صلہ نہ تھا آوازۂ رقیب سے الجھے ہیں بار بار تجھ سے شکایتوں کا مگر حوصلہ نہ تھا اس کی نوازشوں پہ نہ اتراؤ دوستو مجھ پر کرم وہ تھا کہ کسی پر ہوا نہ تھا لیتے ہیں بار بار وہ ایسے خدا کا نام دنیا میں جیسے اور کسی کا خدا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبا ہوا ہوں درد کی گہرائیوں میں بھی

    ڈوبا ہوا ہوں درد کی گہرائیوں میں بھی میں خندہ زن ہوں کھوکھلی دانائیوں میں بھی عریاں ہے سارا شہر چلی یوں ہوس کی لہر تجھ کو چھپا رہا ہوں میں تنہائیوں میں بھی کیسے تھے لوگ جن کی زبانوں میں نور تھا اب تو تمام جھوٹ ہے سچائیوں میں بھی اب نیک نامیوں میں بھی کوئی مزا نہیں پہلے تو ایک ...

    مزید پڑھیے

    فلک کا ہر ستارا رات کی آنکھوں کا موتی ہے

    فلک کا ہر ستارا رات کی آنکھوں کا موتی ہے جسے شبنم سحر کی شوخ کرنوں میں پروتی ہے وہی مستی مری دھڑکن ہے میرے دل کی جوتی ہے جو تیری نیلگوں آنکھوں میں گہری نیند سوتی ہے زمین درد میں چاہت وفا کے بیج بوتی ہے تو کیا کیا جاوداں لمحات کی تخلیق ہوتی ہے تڑپتی ہے مرے سینے میں ایسے آرزو ...

    مزید پڑھیے

    جو خیال آیا تمہاری یاد میں ڈھلتا رہا

    جو خیال آیا تمہاری یاد میں ڈھلتا رہا دل چراغ شام بن کر صبح تک جلتا رہا ہم کہاں رکتے کہ صدیوں کا سفر درپیش تھا گھنٹیاں بجتی رہیں اور کارواں چلتا رہا کتنے لمحوں کے پتنگے آئے آ کر جل بجھے میں چراغ زندگی تھا تا ابد جلتا رہا حسن کی تابانیاں میرا مقدر بن گئیں چاند میں چمکا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    تری جستجو میں نکلے تو عجب سراب دیکھے

    تری جستجو میں نکلے تو عجب سراب دیکھے کبھی شب کو دن کہا ہے کبھی دن میں خواب دیکھے مرے دل میں اس طرح ہے تری آرزو خراماں کوئی نازنیں ہو جیسے جو کھلی کتاب دیکھے جسے میری آرزو ہو جو خراب کو بہ کو ہو مجھے دیکھنے سے پہلے تجھے بے نقاب دیکھے جسے کچھ نظر نہ آیا ہو جہاں رنگ و بو میں وہ کھلا ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈتے پھرتے ہیں زخموں کا مداوا نکلے

    ڈھونڈتے پھرتے ہیں زخموں کا مداوا نکلے اس بھرے شہر میں کوئی تو مسیحا نکلے اف یہ انبوہ رواں ہائے مری تنہائی کہیں رستہ نظر آئے کوئی تم سا نکلے چاند سے چہروں پہ پتھرائی ہوئی زرد آنکھیں کوئی بتلاؤ یہ کس شہر میں ہم آ نکلے پس دیوار کھڑا ہے کوئی تنہا کب سے تو نہ نکلے ترے گھر سے ترا ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا

    کیا کیا بہ دست غیب سبھی نے لیا نہ تھا لیکن مری وفا کا کوئی بھی صلہ نہ تھا آوازۂ رقیب سے الجھے ہیں بار بار تجھ سے شکایتوں کا مگر حوصلہ نہ تھا اس کی نوازشوں پہ نہ اتراؤ دوستو مجھ پر کرم وہ تھا کہ کسی پر ہوا نہ تھا لیتے ہیں بار بار وہ ایسے خدا کا نام دنیا میں جیسے اور کسی کا خدا نہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں

    یہ منظر یہ روپ انوکھے سب شہکار ہمارے ہیں ہم نے اپنے خون جگر سے کیا کیا نقش ابھارے ہیں صدیوں کے دل کی دھڑکن ہے ان کی جاگتی آنکھوں میں یہ جو فلک پر ہنس مکھ چنچل جگمگ جگمگ تارے ہیں ایک ذرا سی بھول پہ ہم کو اتنا تو بد نام نہ کر ہم نے اپنے گھاؤ چھپا کر تیرے کاج سنوارے ہیں کچھ باتیں ...

    مزید پڑھیے

    خوشبوئے پیرہن سے سلگتے رہے دماغ

    خوشبوئے پیرہن سے سلگتے رہے دماغ آئی شب فراق تو گل ہو گئے چراغ دل کی لگی بھڑک کے نگاہوں تک آ گئی پلکوں پہ شام وصل جلائے ہیں دل کے داغ اس چشم مے فروش سے ہنگام ناؤ نوش پھوٹا وہ سیل نور کہ لو دے اٹھے ایاغ وہ گل کھلیں کہ جن کی مہک لا زوال ہو اس ایک دن میں ہم نے سجائے ہیں کتنے باغ آخر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3