جمیل ملک کی غزل

    گل پیرہن رہے کہ دریدہ قبا رہے

    گل پیرہن رہے کہ دریدہ قبا رہے جس حال میں رہے ترا نقش بقا رہے ہم تو تمام عمر تری ہی ادا رہے یہ کیا ہوا کہ پھر بھی ہمیں بے وفا رہے چاہی جو تو نے بات وہی بات ہم نے کی تیری زباں بنے ترے دل کی صدا رہے تو ساتھ ساتھ تھا تو خدائی بھی ساتھ تھی اپنی رفاقتوں کے نشاں جا بجا رہے تجھ کو بھلا کے ...

    مزید پڑھیے

    دوستوں کے درمیاں بھی ہم کو تنہا دیکھتے

    دوستوں کے درمیاں بھی ہم کو تنہا دیکھتے تم کبھی آتے سر محفل تماشا دیکھتے آئنہ خانوں میں کیا رکھا ہے حیرت کے سوا کوچہ و بازار میں خون مسیحا دیکھتے موت کو بھی ہم بنا لیتے متاع زندگی قتل یوں ہوتے کہ سب دانا و بینا دیکھتے قیس کی مانند کیوں تصویر بن کر رہ گئے پردۂ محمل اٹھا کر روئے ...

    مزید پڑھیے

    کل تک کتنے ہنگامے تھے اب کتنی خاموشی ہے

    کل تک کتنے ہنگامے تھے اب کتنی خاموشی ہے پہلے دنیا تھی گھر میں اب دنیا سے رو پوشی ہے پل بھر جاگے گہری نیند کا جھونکا آیا ڈوب گئے کوئی غفلت سی غفلت مدہوشی سی مدہوشی ہے جتنا پیار بڑھایا ہم سے اتنا درد دیا دل کو جتنے دور ہوئے ہو ہم سے اتنی ہم آغوشی ہے سب کو پھول اور کلیاں بانٹو ہم ...

    مزید پڑھیے

    کس کی محفل سے اٹھ کے آیا ہوں

    کس کی محفل سے اٹھ کے آیا ہوں اپنے گھر میں ہوں اور تنہا ہوں تو مری زندگی کی شام نہ بن میں تری صبح کا اجالا ہوں چاند میں بستیاں بسا لینا مجھ کو ڈھونڈھو کہ میں بھی دنیا ہوں جان امروز رونق فردا کوئی سمجھے مجھے تو کیا کیا ہوں کیسے جھٹلائے‌ گی مجھے دنیا میں کہ حالات کا تقاضا ...

    مزید پڑھیے

    کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات

    کون ہمارا درد بٹائے کون ہمارا تھامے ہات ان کے نگر میں جگمگ جگمگ اپنے دیس میں رات ہی رات نیلے نیلے امبر پر وہ چاند وہ کرنوں کی برسات ہم دونوں کھوئے کھوئے سے ہائے وہ مست منوہر گھات تو گلشن گلشن اٹھلائے میں صحرا صحرا بھٹکوں دل کا یہ سودا ہے ورنہ تیرا اور میرا کیا سات سب دنیا داری ...

    مزید پڑھیے

    منہ بند حسرتوں کو سخن آشنا کرو

    منہ بند حسرتوں کو سخن آشنا کرو توڑو سکوت ساز غزل ابتدا کرو لاؤ کہیں سے سنگ ملامت ہی کیوں نہ ہو یارو شکست شیشۂ دل کی دعا کرو معصوم لغزشوں کی بہت داد مل چکی اب آشنائے غیر کے طعنے سنا کرو ہارے ہوئے خلوص پہ شرمندگی ہے کیوں کس نے نہیں کہا تھا کہ دل کا کیا کرو نادان ہو جہاں کا چلن ...

    مزید پڑھیے

    آؤ پت جھڑ میں کبھی حال ہمارا دیکھو

    آؤ پت جھڑ میں کبھی حال ہمارا دیکھو خشک پتوں کے سلگنے کا تماشا دیکھو پاس آ کر مرے بیٹھو مجھے اپنا سمجھو جب بھی روٹھی ہوئی یادو مجھے تنہا دیکھو پھول ہر شاخ پہ کھلتے ہیں بکھر جاتے ہیں کیا تماشا ہے سر نخل تمنا دیکھو کبھی ہم رنگ زمیں ہے کبھی ہم دوش فلک کہساروں سے اچھلتا ہوا دریا ...

    مزید پڑھیے

    رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے

    رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے یارو نئے سفر کا ابھی حوصلہ تو ہے واماندگی سے اٹھ نہیں سکتا تو کیا ہوا منزل سے آشنا نہ سہی نقش پا تو ہے ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیں قدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے مانگے کی روشنی تو کوئی روشنی نہیں اس دور مستعار میں اپنا دیا تو ...

    مزید پڑھیے

    رات کتنے نا تراشیدہ گہر بھی لائے گی

    رات کتنے نا تراشیدہ گہر بھی لائے گی نا تراشیدہ سی ضو لیکن سحر بھی لائے گی جگمگا اٹھیں گے شاخوں پر گلابوں کے چراغ جب بہار آئی تو اپنے بال و پر بھی لائے گی آج تک لوٹے نہیں نادیدہ شمعوں کے سفیر جگنوؤں کی روشنی ان کی خبر بھی لائے گی جب ملی آوارگی کو منزل خود آگہی دشت میں کھوئے ہوؤں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3