جو خیال آیا تمہاری یاد میں ڈھلتا رہا
جو خیال آیا تمہاری یاد میں ڈھلتا رہا
دل چراغ شام بن کر صبح تک جلتا رہا
ہم کہاں رکتے کہ صدیوں کا سفر درپیش تھا
گھنٹیاں بجتی رہیں اور کارواں چلتا رہا
کتنے لمحوں کے پتنگے آئے آ کر جل بجھے
میں چراغ زندگی تھا تا ابد جلتا رہا
حسن کی تابانیاں میرا مقدر بن گئیں
چاند میں چمکا کبھی خورشید میں ڈھلتا رہا
جانے کیا گزری کہ فرزانے بھی دیوانے ہوئے
میں تو شاعر تھا خود اپنی آگ میں جلتا رہا