Jameel Azimabadi

جمیل عظیم آبادی

جمیل عظیم آبادی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے

    کھیت شاداب ہیں گلشن میں بھی رعنائی ہے ایک مدت پہ دعاؤں کی پذیرائی ہے نکہت و رنگ کا پیغام صبا لائی ہے باوفا کتنی میرے دیش کی پروائی ہے چاندنی بحر تخیل میں اتر آئی ہے حجلۂ نور میری یاد کی گہرائی ہے لالہ و گل کی قسم عظمت صحرا کی قسم ابر رحمت کا ہر اک شخص تمنائی ہے شکر ہے جذبۂ ...

    مزید پڑھیے

    لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا

    لکھنا ہے سر گذشت قلم ناز سے اٹھا ہر نقطۂ حیات کو آغاز سے اٹھا ہر ماسوا کے خوف کو جس نے مٹا دیا نعرہ وہ لا تذر کا میرے ساز سے اٹھا جو بھی بھرم تھا چاند ستاروں کا کھل گیا پردہ کچھ ایسا جرأت پرواز سے اٹھا وہ شور جس سے عظمت شاہی لرز گئی تبریز‌ و قم سے مشہد و شیراز سے اٹھا افسردہ ...

    مزید پڑھیے

    توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں

    توڑ کے ناتا ہم سجنوں سے پگ پگ وہ پچتائے ہیں جب جب ان سے آنکھ ملی ہے تب تب وہ شرمائے ہیں روپ نگر کو چھوڑ کے جب سے آس نگر کو آئے ہیں صحرا صحرا دھوپ کڑی ہے پیڑ نہ کوئی سائے ہیں جنگل جنگل آگ لگی ہے دریا دریا پانی ہے نگری نگری تھاہ نہیں ہے لوگ بہت گھبرائے ہیں سچائی ہے امرت دھارا سچائی ...

    مزید پڑھیے

5 نظم (Nazm)

    آدمی

    توصیف بے کنار کا حق دار آدمی دنیائے شش جہات کا سردار آدمی سچ پوچھئے اگر تو ہے دونوں جہان میں تخلیق ذوالجلال کا شہکار آدمی خونخوار آدمی کہیں غم خوار آدمی دیں دار آدمی کہ گناہ گار آدمی آدم کے دونوں بیٹوں کی صورت جہان میں ہے آدمی سے برسر پیکار آدمی نادار آدمی کوئی زردار ...

    مزید پڑھیے

    چشم تر

    گھٹا چھائی ہے ساون کی جھڑی ہے دل مغموم کی کھیتی ہری ہے چھلک اٹھا ہے پیمانہ نظر کا بخار دل کی آشفتہ سری ہے رخ مہتاب پر تاروں کے ہالے یہ تارے ہیں کہ موتی کی لڑی ہے اجالے کے لئے شمع فروزاں اندھیرے میں سر مژگاں دھری ہے گل نرگس پہ ہیں شبنم کے قطرے کہ سیپی ہے جو موتی سے بھری ہے امنڈ آیا ...

    مزید پڑھیے

    سہارے

    جھکی جھکی سی نظریں کیوں ہیں اڑی اڑی سی رنگت کیوں ہے چپ چپ کیوں ہیں خوف کے مارے گم سم کا کیوں روپ ہیں دھارے یہ گھر تو ہم سب کا گھر ہے کھلا ہوا جس گھر کا در ہے شاہوں کا دربار نہیں ہے پیروں کی درگاہ نہیں ہے مانگیں ہم بے روک جو چاہیں سب پر یہ دربار کھلا ہے گورے کالے ایک ہیں سارے راجا ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ

    وہ وعدہ آپ کا وعدہ نہ اب تک ہو سکا پورا زمیں بدلی زماں بدلا مگر وہ وعدۂ فردا ابھی تک اک معمہ ہے اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ رنگ خسروی بدلا جہان خود فراموشی کے بادل چھٹ گئے سارے شفق پھوٹی کرن پھوٹی دھنک ابھری مگر سورج جو نکلا صبح دم تو خود اپنی تیرہ بختی پر پشیماں اور مگر وہ وعدۂ فردا ابھی ...

    مزید پڑھیے

    چراغ محبت

    سیاہی کدورت کی دل سے نکالو نظر کو محبت کے سانچے میں ڈھالو وطن کے تعین سے بالا ہے مومن زمانے کا نظم گلستاں سنبھالو نگار چمن کے تشخص کی خاطر اخوت صداقت کو شیوہ بنا لو محبت کا بھوکا ہے سارا زمانہ زمانے کو بڑھ کر گلے سے لگا لو کسی کا سہارا سر راہ بن کر اگر ہو سکے تو یہ نیکی کما لو نظر ...

    مزید پڑھیے